- فتوی نمبر: 9-51
- تاریخ: 29 مئی 2016
استفتاء
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ منسلکہ طلاق نامہ کی رُو سے کتنی طلاقیں واقع ہوئیں ہیں؟ کیا صلح کی کوئی گنجائش ہے؟ جبکہ میں منسلکہ طلاق نامہ بھیجنے سے ایک سال پہلے بھی اپنی بیوی کو ان الفاظ ’’میں نے شاہینہ کو طلاق دی‘‘ سے ایک طلاق دے چکا ہوں۔ براہ مہربانی شریعت کی روشنی میں میری رہنمائی فرمائیں۔
وضاحت: پہلی طلاق کے بعد میں نے عدت کے اندر اندر رجوع کر لیا تھا۔
طلاق نامہ کے الفاظ: ’’۔۔۔ جس کی بنا پر رو برو گواہان پورے ہوش و حواس می*** کو طلاق، طلاق، طلاق دیتا ہوں اور آج کے بعد وہ مجھ پر حرام۔۔۔‘‘
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں شوہر نے بیوی کو پہلے ایک طلاق رجعی دے کر عدت کے اندر رجوع کر لیا تھا اور اب تین طلاقیں منسلکہ طلاق نامہ میں لکھ کر بھیجی ہیں جن میں سے دو طلاقیں بیوی کو پڑ گئیں ہیں۔ اور یہ 2 پہلی طلاق سے مل کر کل تین ہو گئیں ہیں۔ لہذا اب نکاح ختم ہو گیا ہے اور بیوی شوہر پر حرام ہو گئی ہے۔ اب نہ صلح ہو سکتی ہے اور نہ ہی رجوع کی کوئی گنجائش ہے۔
تمام صحابہ رضی اللہ عنہم، تابعین، تبع تابعین اور ائمہ اربعہ رحمہم اللہ کا یہی مؤقف ہے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved