- فتوی نمبر: 24-19
- تاریخ: 23 اپریل 2024
استفتاء
نظر ثانی
ہم نے آپ کے ادارے سے فتویٰ نمبر(3/386) لیا تھا اور دارالعلوم سے بھی فتویٰ لیا ہے، دونوں فتوے مختلف ہیں، اس سلسلے میں ہماری رہنمائی فرمائیں۔
وضاحت مطلوب ہے کہ:
- دارالعلوم کے فتوے میں یہ بات مذکور ہے کہ یہ گھر تمام ورثاء کا مشترکہ ہے جب کہ آپ نے تصفیہ میں واصف علی کے حصے کو نظر انداز کر دیا ہے اس کی کیا وجہ ہے؟
- جب آپ نے تصفیہ میں دیگر معاملات طے کیے ہیں تو کرائے کے بارے میں کیوں نہیں طے کر لیا ۔
جواب وضاحت: سائل نے آڈیو میسج بھیجا ہے جس کا خلاصہ یہ ہے:
میں نے آپ کا میسج پڑھ لیا ہے ہم نے کسی کو نظر انداز نہیں کیا بلکہ جو واقع پیش آیا تھا وہ ذکر کیا ہے اور ہم عارف علی کو ایک لاکھ اسی ہزار روپے واپس کرنے کے لیے بھی تیار ہیں مگر وہ ایک لاکھ اسی ہزار روپے لینے کے بعد بھی کرائے کی طرف آنے کے لیے تیار نہیں ہم نے دارالعلوم میں بھی یہی سوال بھیجا تھا انہوں نے ہمیں جواب دے دیا ہے آپ بھی اسی سوال کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمیں جواب دے دیں ساری باتیں ہم نے آپ کو بتادیں ہیں ہم اپ سے پوجھنا چاہتے ہیں کہ اس بارے میں شرعی مسئلہ کیا ہے تاکہ ہم اس پر عمل کر سکیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
دارالعلوم کا فتوی دیکھنے کے بعد بھی ہمارا جواب وہی ہے جو پہلے دیا گیا ہے، دارالعلوم بھیجے گئے سوال میں وہ معلومات نہیں ہیں جو ہمارے سامنے پیش کیے گئے سوال میں ہیں۔ ہمارے جواب کی بنیاد اس پر ہے کہ واصف علی کے بقول اس نے مشترکہ مکان میں سے اپنا حصہ عارف علی کو فروخت کر دیا تھا۔ مناسب ہوگا کہ ہمارا فتویٰ بمعہ واصف علی کے اقرار نامہ معاہدہ بیع کے دارالعلوم بھیج دیں، کیونکہ ہمارے سامنے آنے والے سوال میں معلومات زائد ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved