• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

فجر کی سنتیں طلوع شمس کے بعد پڑھنے سے متعلق حدیث

استفتاء

میں نے ایک لڑکے کو دیکھا کہ وہ فجر کی سنتیں پڑھ رہا تھا میں نے اس سے کہا کہ ہمارے نبی نے فجر کے بعد سنت نہیں پڑھیں یا فجر سے پہلی پڑھی ہیں یا اشراق کے بعد اس نے کہا کہ حدیث دکھاؤ ۔آپ مجھے حدیث بتادیں ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

فجر کی سنتیں قضاء ہوجائیں تو انہیں سورج طلوع ہونے کے بعد پڑھا جائے ۔فجر کی نماز کے بعد طلوع شمس سے پہلے ہرقسم کی نفل نماز سے منع کیا گیا ہے ۔چنانچہ سنن ترمذی(رقم الحديث 423) میں ہے :

عن أبي هريرة قال قال رسول الله صلى الله عليه و سلم من لم يصل ركعتي الفجر فليصلهما بعد ماتطلع الشمس .

ترجمہ: حضرت ابو ھریرۃ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا : جس شخص نے فجر کی دو رکعتیں (فجر کی دوسنتیں)نہ پڑھیں تو اسے چاہیے کہ وہ انہیں سورج طلوع ہونے کے بعد پڑھے ۔

صحيح بخاری (رقم الحديث 581) میں ہے :

عن ابن عباس قال : شهد عندي رجال مرضيون و أرضاهم عندي عمر أن النبي صلى الله عليه و سلم نهى عن الصلوة بعد الصبح حتى تشرق الشمس و بعد العصر حتى تغرب

ترجمہ : حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ میرے سامنےچند معتبر آدمیوں نے گواہی دی اور ان میں میرے نزدیک سب سے زیادہ معتبر حضرت عمررضی اللہ عنہ تھے کہ رسول اللہ ﷺ نے فجر کی نماز کے بعد سورج طلوع ہونے تک اور عصر کی نماز کے بعد سورج غروب ہونے تک نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے ۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved