- فتوی نمبر: 34-49
- تاریخ: 04 ستمبر 2025
- عنوانات: حدیثی فتاوی جات > تشریحات حدیث
استفتاء
وعن أبي أمامة رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم قال من توضأ ثم أتى المسجد فصلى ركعتين قبل الفجر ثم جلس حتى يصلي الفجر كتبت صلاته يومئذ في صلاة الأبرار وكتب في وفد الرحمن. (المعجم الکبیر للطبرانی:7766)
ترجمہ:حضرت ابو امامہؓ سے روایت ہےکہ نبی کریم ﷺنے فرمایا:جو شخص وضو کرےپھر مسجد میں پہنچ کر نمازِفجر سے پہلےدو رکعت پڑھے اور نمازِ فجر تک بیٹھا رہے اس کی اس دن کی نماز ابرار(نیک لوگوں)کی نماز شمار ہوتی ہےاور اسے رحمٰن کے وفد میں شمار کیا جاتا ہے۔
آپ کی جانب سے یہ حدیث شریف آج آئی ہے اس میں نمازِ فجر سے پہلے دو رکعت سے کون سی دو رکعت مراد ہے؟اگر تو فجر کی سنتیں مراد ہیں تو حضورﷺ کا معمول تو فجر کی سنتیں گھر پر ادا کرنے کا تھا اور اگر فجر کی سنتیں گھر میں ادا کرلیں تو پھر فجر کے فرض سے پہلے کوئی اور نماز ادا کرنامکروہ ہےتو پھر یہ کون سی نماز ہے ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ حدیث میں نمازِ فجر سے پہلے جن دو رکعتوں کا ذکر ہے ان دو رکعتوں سے مراد فجر کی دو سنتیں ہیں جس کی تصریح دوسری احادیث میں ہے ۔ باقی رہی یہ بات کہ حضور ﷺ کا معمول فجر کی سنتیں گھر پر ادا کرنے کا تھا تو ان دونوں باتوں میں کوئی تعارض نہیں کیونکہ مذکورہ حدیث میں مسجد میں ادا کرنے کی قید، قید احترازی نہیں چنانچہ بعض احادیث میں مسجد کی قید نہیں ہے۔
مصنف عبد الرزاق (رقم الحدیث: 4920)میں ہے:
عبد الرزاق، عن عبد الرحمن بن عمرو الأوزاعي، عن عروة بن رويم قال من صلى ركعتي الفجر، وصلى الصبح في جماعة، كتبت صلاته يومئذ في صلاة الأوابين، وكتب يومئذ في وفد المتقين.
ترجمہ:حضرت عروہ ؓ فرماتے ہیں:جو شخص فجر کی دو رکعت (سنتیں)ادا کرےاور فجر کی نماز جماعت کے ساتھ ادا کرےتو اس کی اس دن کی نماز اوابین(اللہ کی طرف رجوع کرنے والے فرمانبردارلوگوں)کی نماز شمار ہوتی ہےاور اسے متقین(پرہیزگاروں) کے وفد میں شمار کیا جاتا ہے۔
شعب الایمان للبیہقی (رقم الحدیث: 3065)میں ہے:
عن أبي هريرة أن رسول الله صلّى الله عليه وسلّم قال:لا يحافظ على ركعتي الفجر إلا أوّاب.
ترجمہ:حضرت ابو ہریرہ ؓسے روایت ہےکہ رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا:فجر کی دو رکعتوں(سنتوں)کی پابندی اواب(اللہ کی طرف رجوع کرنے والا فرمانبردار)ہی کرتا ہے۔
حلیۃ الاولياء (6/ 122)میں ہے:
حدثنا سليمان بن أحمد، ثنا أحمد بن عبد الوهاب، ثنا أبو المغيرة، ثنا الأوزاعي، ثنا عروة، قال: من ركع ركعتي الفجر ثم صلى صلاة الصبح في جماعة كتبت صلاته يومئذ في صلاة الأبرار، وكتب يومئذ في وفد المتقين هكذا رواه الأوزاعي من قبله، وعاصم بن رجاء بن حيوة، ورواه عن عروة موصولا مرفوعا.
ترجمہ:حضرت عروہ ؓ فرماتے ہیں:جو شخص فجر کی دو رکعت (سنتیں)ادا کرے پھر فجر کی نماز جماعت کے ساتھ ادا کرےتو اس کی اس دن کی نماز ابرار (نیک لوگوں)کی نماز شمار ہوتی ہےاور اسے متقین(پرہیزگاروں) کے وفد میں شمار کیا جاتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved