• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر

فرج خارج کی رطوبت

  • فتوی نمبر: 5-134
  • تاریخ: 18 جولائی 2012

استفتاء

میری اہلیہ جو کہ ڈاکٹر بھی ہیں مستورات کے ایک مدرسہ میں طالبات کو بنیادی طبی معلومات اور دیگر اہم امور کی تعلیم دیتی ہیں۔ اس دوران ایک صورتحال سے واسطہ پڑا اگر چہ اس کا تعلق طہارت کے مسائل سے ہے مزید برآں مسئلہ بھی خواتین کا ہے لیکن دینی مسئلہ اور مشکل صورتحال کی وجہ سے شرم وحیا کے تقاضے کو مؤخر کر کے آپ سے تفصیل عرض ہے تاکہ فتویٰ جاری ہوسکے۔

مسئلہ یوں کے کہ دوران تدریس اہلیہ صاحبہ نے مشاہدہ کیا کہ اکثر طالبات اور بعض معلمات جب بھی فرشی نشست پر بیٹھتی ہیں تو اس کے بعد جا کر وضو کرنے جاتی ہیں۔ استفسار پر معلوم ہوا کہ جب بھی بیٹھتی ہیں تو شلوار پر تری کا اثر آتا ہے یا گیلی لائن وغیرہ کو دیکھتی ہیں اور اس کو لیکوریا یا دیگر نجاست سمجھ کر وضو ٹوٹنا سمجھتی ہیں۔

جب کہ میری اہلیہ صاحبہ کا خیال ہے کہ یہ فرج خارج کی تری  اور رطوبت ہے جو کہ ناقض وضو نہیں  ہوسکتی کیونکہ جسم کے ہر حصے مثلاً منہ کے اندر، اسی طرح ہونٹ پر بھی تری (Moisture )  ہوتی ہے ورنہ ہونٹ پھٹ جائیں اور یہ تری یقیناً پاک ہوتی ہے۔ اس لیے جب مستورات اٹھتی بیٹھتی ہیں تو شلوار کے ٹکرانے کے ساتھ فرج خارج کی رطوبت اس پر لگتی ہے یہ ایک طبعی عمل ہے لیکن طالبات کا اس بات پر اصرار ہے کہ مقعد اور فرج سے نکلنے والی ہر تری ناپاک اور وضو کو توڑنے والی ہے۔

اس پر سوال اٹھا کہ یہ کیسے معلوم ہو کہ یہ تری فرج خارج کی رطوبت ہے یا فرج داخل سے کوئی آئی ہوئی رطوبت یا لیکوریا ہے۔ تو یہ بات طبی لحاظ سے سامنے آئی کہ حیض کے ختم ہونے سے قبل اور اسی طرح حیض کے ایام کے بعد ایک دو دن فرج داخل کی رطوبت آنے کا امکان ہوتا ہے ورنہ نہیں۔ یا لیکوریا کی مريضہ ہو لیکن لیکوریا کے مرض میں ایک گاڑھی سفید رطوبت کا داغ کپڑے پر لگتا ہے ان دو مواقع کے علاوہ عام طور سے فرج داخل سے بلاوجہ رطوبات باہر نہیں آتیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

آپ کی اہلیہ کی بات درست ہے کہ وہ فرج خارج کی رطوبت ہے فرج داخل کی نہیں۔

فرج خارج  ( Labia major a ) کی رطوبت سے مراد پسینہ ہے جو باہر کی شرمگاہ ( Labia major a ) کی کھال پر آتا ہے۔ یہ بالاتفاق پاک ہے اور اس کے کپڑے پر لگنے سے نہ تو وضو ٹوٹتا ہے اور نہ ہی جس جگہ یہ رطوبت لگے وہ جگہ نجس ہوتی ہے۔ جیسا کہ در مختار میں ہے: و أما رطوبة الفرج الخارج فطاهرة اتفاقاً.

نیز مذاہب اربعہ کی معروف کتاب "الموسوعة الكويتية: جلد ٤۰ مبحث: نجاسة” میں لکھا ہے: أما رطوبة الفرج الخارج فطاهرة اتفاقاً. فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved