• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

فرض نماز سے پہلے نوافل کی احادیث

استفتاء

فرض نماز سے پہلے دو نفل ادا کرنے کی کوئی حدیث ہے تو بتادیں۔

وضاحت مطلوب ہے: کونسے وقت کی فرض نماز کے بارے میں پوچھنا چاہتے ہیں؟

جواب وضاحت: ہر فرض نماز سے پہلے نفل پڑھنے کی ترغیب یا ثواب اور اس کی اہمیت کے بارے میں کوئی حدیث۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

ہر فرض نماز سے پہلے دو رکعت نفل سنت ادا کرنے سے متعلق احادیث مندرجہ ذیل ہیں، تاہم دیگر احادیث کے پیشِ نظر اس حکم سے مغرب کی نماز مستثنیٰ ہے۔

اعلاء السنن(7/20) میں ہے:

عن سليم بن عامر عن عبدالله بن الزبير رضى الله تعالى عنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ما من صلاة مفروضة الا وبين يديها (أى قبلها) ركعتان.

ترجمہ: حضرت عبداللہ بن زبیرؓ سے روایت ہے کہ آپﷺ نے ارشاد فرمایا  کوئی بھی فرض نماز نہیں مگر اس سے پہلے دو رکعت ہیں۔

سنن دار قطنی (1/479) میں ہے:

حدثنا عبد الله بن بريدة , عن أبيه , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن عند كل أذانين ركعتين ما ‌خلا ‌صلاة ‌المغرب.

ترجمہ: حضرت بریدہؓ سے یہ روایت ہے کہ آپﷺ نے ارشاد فرمایا ہر دو اذان  کے درمیان (یعنی اذان اور اقامت کے درمیان) دو  رکعت (نفل نماز) ہے مغرب کی نماز کے علاوہ۔

سنن  ابوداؤد (1/488) میں ہے:

عن عائشة قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا ‌قضى ‌صلاته ‌من ‌آخر الليل نظر: فإن كنت مستيقظة حدثني، وإن كنت نائمة أيقظني، وصلى الركعتين، ثم اضطجع حتى يأتيه المؤذن فيؤذنه بصلاة الصبح، فيصلي ركعتين خفيفتين، ثم يخرج إلى الصلاة.

ترجمہ: حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ آپﷺ رات کے آخر میں جب اپنی نماز سے فارغ ہوتے تو (مجھے) دیکھتے اگر میں بیدار ہوتی تو مجھ سے بات کرتے اور اگر میں سوئی ہوئی ہوتی  تو مجھے جگا دیتے اور د و رکعت (نفل) نماز پڑھتے پھر لیٹ جاتے یہاں تک کہ مؤذن آجاتا وہ صبح کی نماز کے لیے اذان دیتا پھر آپﷺ دو رکعت مختصر ہی پڑھتے پھر نماز کے لیے مسجد تشریف لے جاتے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم               

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved