• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

فاسق کی اذان کا حکم

  • فتوی نمبر: 78-10
  • تاریخ: 23 جولائی 2017

استفتاء

ایک آدمی جو کہ لوگوں سے جھوٹ دھوکے بازی اور فراڈ کے ساتھ پیسے لیتا ہے  ، کبھی ایک آدمی کو کہتا ہے کہ میں نے کاروبار شروع کیا ہے تو مجھے کچھ پیسوں کی ضرورت ہے اور اسی طرح دوسرے آدمی سے بچوں کی فیس جمع کروانے کے نام پر پیسے لیتا ہے، اسی طرح اور بہت سے لوگوں سے دھوکے بازی، جھوٹ اور فراڈ کے ساتھ پیسے جمع کرتا ہے اور وہ تمام پیسے جوا کھیلنے میں لگا دیتا ہے، اور یہ کام تین چار مرتبہ پکی توبہ کرنے کے بھی نہیں چھوڑا، تو آیا ایسے شخص کا مسجد میں اذان دینا جائز ہے یا نہیں؟ برائے مہربانی تفصیلی جواب دیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

ایسے آدمی کا مسجد میں اذان دینا مکروہ ہے۔

فتاویٰ شامی (2/75) میں ہے:

ويكره أذان  جنب و إقامة محدث لا أذانه على المذهب و أذان امرأة و خنثى و فاسق و لوعالماً…

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved