• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

فاتحہ خوانی میں ہاتھ اُٹھا کر دعا کرنا

استفتاء

کیا اہل میت کے گھر پر جا کر تعزیت یا فاتحہ خوانی  مسنون ہے ؟ نیز موجودہ مروجہ تعزیت کا طریقہ یہ اختیار کیا جاتا ہے کہ ہر آنے والا سورۃ فاتحہ کہہ کر ہاتھ اُٹھاتا ہے اور سب لوگ اس کے ساتھ ہاتھ اُٹھاتے ہیں اور فاتحہ پڑھتے لگتے ہیں اور یہ عمل بار بار صبح سے شام تک دہرایا جاتا ہے اور یہ طریقہ اتنی شدت اختیار کر گیا ہے کہ اگر کوئی زبانی تعزیت کے الفاظ ادا کردے اور ہاتھ نہ اُتھائے تو فتنہ کھڑا کر دیا جاتا ہے لوگ کہتے ہیں کہ پھر کیا کرنے آیا ہے یہ کسی اور مذہب سے تعلق رکھتا ہے طرح طرح کے معنوں سے اس کی مذمت بیان کی جاتی ہے کیا ان حالات میں یہ عمل بدعت میں داخل ہوگیا ہے یا نہیں؟ اب کیا کرنا چاہئے، ہاتھ اُٹھانے میں لوگوں کی اتباع کرنی چاہئے یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مروجہ فاتحہ خوانی میں ہاتھ اُٹھا کر دعا کرنا شریعت سے ثابت نہیں ہے۔ لہٰذا اس سے اجتناب کرنا چاہئے ، غیر ضروری کام کو ضروری سمجھنا اسے بدعت بنادینا  ہے۔ تاہم لوگوں سے الجھنے کی بجائے انہیں طریقے سے پیار و محبت کے ساتھ سمجھانا چاہئے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved