- رابطہ: 3082-411-300 (92)+
- ای میل: ifta4u@yahoo.com
- فتوی نمبر: 24-150
- تاریخ: 18 اپریل 2024
- عنوانات: عقائد و نظریات > اسلامی عقائد
استفتاء
- کیا امام جعفر ؒ امام ابوحنیفہ ؒکے استاد تھے؟
- اگر تھے تو فقہ جعفریہ کے بارے میں کیا نظریہ رکھنا چاہئے؟
- کیا امام جعفر ؒ امام ابوحنیفہ ؒکے استاد تھے؟
- اگر تھے تو فقہ جعفریہ کے بارے میں کیا نظریہ رکھنا چاہیے؟ میں دیوبندی مسلک سے ہوں، رہنمائی فرمائیں!
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
- امام جعفر صادق ؒامام ابوحنیفہ ؒکے استاد تھے۔
2: ’’فقہ جعفریہ ‘‘کے نام سے جو فقہ شیعوں کے ہاں پائی جاتی ہے وہ خود شیعوں نے اپنی طرف سے لکھی ہے اور اسے حضرت جعفر صادق ؒکی طرف منسوب کر دیا ہے، لہٰذا یہ فقہ قابل عمل نہیں ہے۔
لمعات التنقيح في شرح مشکاة المصابيح (18/176) میں ہے:
- جعفر الصادق: هو جعفر بن محمد بن على بن الحسين بن على بن ابى طالب، الصادق، کنيته ابو عبدالله، کان من سادات اهل البيت، روى عن ابيه و غيره، سمع منه الائمة الاعلام نحو يحي بن سعيد و ابن جريج و مالک بن انس و الثورى و ابن عيينة و ابو حنيفة رحمهم الله،ولد سنة ثمانين،و مات سنة ثمان و اربعين و مائة و هو ابن ثمان و ستين سنة، ودفن بالبقيع فى قبر فيه ابوه محمد الباقر و جده على زين العابدين
مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح (18/ 176) میں ہے:
وأما جعفر الصادق فذكره المؤلف في التابعين وأظن أنه سهو أو وهم فإنه لم يدرك أحدا من الصحابة بل روى عن أبيه وغيره وسمع منه الأئمة الأعلام كأبي حنيفة ومالك بن أنس والثوري وابن عيينة وغيرهم ودفن بالبقيع في قبر فيه أبوه محمد الباقر وجده زين العابدين
النافع الکبير( الفصل الاول في ذکر طبقات الفقهاء) (ص:3) میں ہے:
وممن اشتهر مذهبهم و دونت الکتب على مسلکهم الائمة الاربعة ابوحنيفة و الشافعى و مالک و احمد رحمهم الله و مذاهب باقى المجتهدين قد اندرست لا يوجد لها اثر و لا يرى بها خبير يستفسر
مجموع الفتاوى (4/ 78) میں ہے:
وامّا الکذب والأسرار التى يدعونها عن جعفر الصادق: فمن اکبر الأشياء کذبا حتى يقال: ما کذب على أحد ما کذب على جعفر رضى الله عنه
مجموع الفتاوى (13/ 244)میں ہے:
وقد تقدم ان الباطن اذا اريد به ما لا يخالف الظاهر المعلوم فقد يکون حقا و قد يکون باطلا و لکن يبنغي أن يعرف انه قد کذب علي علي و أهل بيته، لا سيما علي جعفر الصادق ما لم يکذب علي غيره من الصحابة حتى ان الاسماعيليّة و النصيرية يضيفون مذهبهم إليه
الأصل للشيباني (10/ 478) میں ہے:
وقال أَبو يوسف: سمعت ابن أبي ليلى يقول: شهادة أهل الأهواء جائزة، إنما دخلوا في الأهواء لشدة المبالغة في الدين، إلا الخَطَّابية وهم صنف من الرافضة، (هم فرقة غالية من الشيعة، ينسبون إلى أبي الخطاب محمد بن أبي زينب الأسدي، وقد انتسب إلى جعفر الصادق في حياته فتبرأ منه الصادق رحمه الله )
فتاوی دارالعلوم دیوبند(ویب سائٹ، فتوی نمبر:10334) میں ہے:
حضرت جعفر صادق رحمۃ اللہ علیہ بہت بڑے محدث تھے، حدیث کی سندوں میں ان کا نام کبھی کبھی آتا ہے، لیکن براہ راست ان کے استنباط کردہ فقہی مسائل ہماری نظر سے نہیں گذرے اور فقہ جعفری کے نام سے جو کتاب اہل تشیع کے یہاں پائی جاتی ہے، وہ خود شیعوں نے اپنی طرف سے لکھی ہے اور اسے حضرت جعفر صادق کی طرف منسوب کرديا ہے۔ فقہ قرآن وحدیث سے نکالے ہوئے مسائل کو کہا جاتا ہے۔ جب اہل تشیع قرآن کی تحریف کے قائل ہیں اور صحابہٴ کرام کے مرتد ہونے کے قائل ہیں، جب قرآن وحدیث ہی ان کے یہاں معتبر نہ رہے تو فقہ جعفری کو کیونکر مستند و معتبر سمجھا جائے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved