- فتوی نمبر: 20-382
- تاریخ: 26 مئی 2024
- عنوانات: حدیثی فتاوی جات > تشریحات حدیث
استفتاء
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اس زمانے میں تمہارا کیا حال ہوگا جو قریب ہی ہے کہ آجائے۔ اس زمانے میں لوگوں کو اچھی طرح چھانٹا جائے گا اور لوگوں میں سے ایسے (بیکار) لوگ رہ جائیں گے جیسے بھوسہ،انہیں نہ عہد کا پاس ہوگا ،نہ امانتوں کا اور وہ باہم اختلاف کر کے اس طرف گتھم گتھا ہو جائیں گے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلیاں ایک دوسرے میں ڈال کر (گتھم گتھا) ہونے کا حال بیان فرمایا،صحابہ کرام نے عرض کیاکہ یا رسول اللہ جب ایسا ہو جائے تو ہم کیا کریں؟رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو نیکی کی بات دیکھو اس پر عمل کرو اور جو برائی دیکھو اسے چھوڑ دو اور خاص اپنی (اصلاح) کی طرف متوجہ ہوجاؤ اور عوام کو ان کے حال پر چھوڑ دو۔(سنن ابی داؤد 4342)
کیا یہ حدیث ٹھیک ہے یا نہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ حدیث صحیح ہے لیکن ابھی یہ زمانہ نہیں آیا کہ ’’جو برائی دیکھو اسے چھوڑ دو ‘‘بلکہ برائیوں کو ختم یا کم کرنے کی اپنی کوشش جاری رکھنی چاہیے
© Copyright 2024, All Rights Reserved