- فتوی نمبر: 16-116
- تاریخ: 15 مئی 2024
- عنوانات: عقائد و نظریات > منتقل شدہ فی عقائد و نظریات
استفتاء
مفتی صاحب !کیاہم فوت شدہ بندے کے لیے نفل ادا کرسکتے ہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
فوت شدہ بندے کیلئے نفل پڑھنے کی دو صورتیں ہیں:
پہلی صورت یہ ہے کہ آپ فوت شدہ کی طرف سے نیت کرکے نفل پڑھیں۔یہ صورت جائز نہیں، کیونکہ اس سے ممانعت آئی ہے۔
في السنن الکبري:2/144
عن ابن عباس رضي الله عنهما قال لايصلي احد عن احد ولکن يطعم عنه مکان کل يوم مدا من حنطة.
ترجمہ:حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں کہ کوئی آدمی کسی کی جانب سے نماز ادا نہ کرے…….الخ
دوسری صورت یہ ہےکہ آپ اپنی نفل نماز پڑھیں اور یہ نیت کر لیں کہ اللہ تعالی اس کا ثواب فوت شدہ شخص کو پہنچادے،یہ صورت جائز ہے۔
عمدة القاري شرح صحيح البخاري (4/ 498، بترقيم الشاملة آليا)
وروى الدارقطني قال رجل يا رسول الله كيف أبر أبوي بعد موتهما فقال إن من البر بعد الموت أن تصلي لهما مع صلاتك وأن تصوم لهما مع صيامك وأن تصدق عنهما مع صدقتك
ترجمہ:ایک آدمی نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺمیں اپنے والدین کے ساتھ ان کی موت کے بعد نیکی کیسے کروں؟تو آپ ﷺنے فرمایا!موت کے بعد نیکی کی صورتوں میں سے یہ ہے کہ تو اپنی نماز کے ساتھ ان کےلیے نماز پڑھ،اوراپنے روزوں کےساتھ ان کےلیے روزے رکھ اوراپنے صدقہ کے
ساتھ ان کے لیے روزےرکھ اور اپنے صدقہ کے ساتھ ان کی طرف سے صدقہ ادا کر۔
حاشية ابن عابدين (2/ 243)
تنبيه صرح علماؤنا في باب الحج عن الغير بأن للإنسان أن يجعل ثواب عمله
لغيره صلاة أو صوما أو صدقة أو غيرها كذا في الهداية….وفي البحر من صام أو صلى أو تصدق وجعل ثوابه لغيره من الأموات والأحياء جاز ويصل ثوابها إليهم عند أهل السنة والجماعة كذا في البدائع
© Copyright 2024, All Rights Reserved