• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

گاؤں میں جمعہ کی نماز ادا کرنا

استفتاء

ایک گاؤں جس کی آبادی تقریباً 60000 افراد پر مشتمل ہے، اس کے علاوہ ایک بوائز ہائی سکول، ڈسپنسری اور کھانے پینے کی اشیاء مثلاً دال، چاول، چینی، چائے، سبزیاں تقریباً مل جاتی ہیں، جبکہ بڑے گوشت اور چھوٹے گوشت کی کوئی ایک دکان بھی نہیں ہے، دیگر اہل حرف (پیشہ) مثلاً نائی، موچی، کمہار، سنیارا وغیرہ نہیں ہیں۔ ہمارا گاؤں ضلع لکی مروت سے 14 کلومیٹر ہے، آمد و رفت کے لیے سواری کا انتظام تقریباً دو تین بجے دن تک ممکن ہے، اس کے بعد لکی مروت شہر سے اسپیشل سواری کے علاوہ رابطہ نہیں ہو سکتا ہے، پیدل جانا پڑتا ہے، اب آپ حضرات سے یہ بات دریافت کرنی ہے کہ کیا اس گاؤں میں جمعہ اور عیدین کی نماز درست ہو سکتی ہے یا نہیں؟

جبکہ علاقہ کے قریب قرب و جوار میں جو دو اہم مدارس ہیں مثلاً دار العلوم الاسلامیہ لکی مروت اور جامعہ حلیمیہ درہ پیزو ضلع لکی مروت کے علماء کرام جمعہ اور عیدین کی نمازوں کے عدم جواز کے قائل ہیں، کچھ عرصہ پہلے یہ صورت حال بنی کہ گاؤں کے چند علماء کرام نے جن کے رابطے علاقہ سے باہر مفتیانِ کرام سے بھی تھے اور یہ علماء کرام ہمارے گاؤں میں جمعہ اور عیدین کی نمازوں کے جواز کے قائل تھے، انہوں نے علاقہ سے باہر کسی اور مفتی صاحب کو گاؤں میں بلا کر اپنے گاؤں کی سیر کرا کر اس مفتی صاحب کے کہنے پر جمعہ اور عیدین کی نمازیں شروع کیں۔

جیسا کہ اوپر آپ کو بتایا کہ علاقہ کے دو اہم دینی ادارے عدم جواز کے قائل، جبکہ ہمارے علاقے کے ایک اہم مفتی جو کہ تقریباً اب ان کا شمار ملک کے اہم ترین مفتیان کرام میں ہوتا ہے میری مراد حضرت مولانا حمید اللہ جان صاحب دامت برکاتہم سابق رئیس دار الافتاء جامعہ اشرفیہ لاہور ہیں، عدم جواز کے قائل ہیں۔ اب ہم شش و پنج میں ہیں کہ آخر ہم کیا کریں؟ آیا نماز جمعہ اور عیدین پڑھیں یا ظہر کی نماز پڑھیں؟ کیا ہم اس تردد والی صورت میں جمعہ اور عیدین پڑھیں یا نہ پڑھیں؟

نوٹ: چند علماء جو جواز کے قائل ہیں اور چند عدم جواز کے، لہذا یہ ایک شک والی صورت پیدا ہوئی اور شک کے بارے میں آپ ﷺ کا ارشاد گرامی ہے:

دع ما يريبك إلی ما لا يريبك. (الحديث)

لہذا اس شک والی صورت میں وہ علماء کرام جو عدم جواز کے قائل ہیں اگر جمعہ اور عیدین نہ پڑھیں تو کیا شریعت کی رو سے یہ علماء کرام گناہگار تو نہیں ہوں گے؟ قرآن و حدیث کے رُو سے مفصل و مدلل جواب باحوالہ دے کر اس تردد والی کیفیت سے آزاد فرما کر ثواب دارین حاصل کریں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو شریعت مطہرہ پر عمل کرنے کی توفیق نصیب فرمائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اگر علاقے کی بڑی مسجد میں علاقے کے سب نمازی نہ سما سکتے ہوں تو جمعہ پڑھ سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں اب جبکہ وہاں جمعہ ہو رہا ہے تو بظاہر یہی معلوم ہوتا ہے کہ پڑھنے والوں کو اگر روکا جائے تو جھگڑا بڑھے گا۔ اس لیے مذکورہ گاؤں میں جمعہ پڑھنا جائز ہے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved