• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

غیر محرم کو سلام کرنے کاحکم

استفتاء

مفتی صاحب  ! غیر محرم کو سلام کرنا (بغیر ہاتھ ملائےصرف منہ سے ) جائز ہے  یا نہیں ؟ مرد کا عورت سے یا عورت کامرد سے ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اگر عورت جوان ہو ،اور سلام کرنے کی کوئی خاص ضرورت درپیش نہ ہو ،تو ایسی صورت میں نہ مرد ایسی عورت کو سلام کرے ،اور نہ ایسی عورت کسی مرد کو سلام کرے ،تاہم ایسی عورت کو کسی مرد نے سلام کر لیا ،تو یہ عورت آہستہ آواز میں اس کا جواب دے، اور ایسی عورت نے کسی مرد کو سلام کر لیا ،تو مرد آہستہ آواز میں سلام کا جواب دے، اور  اگر جوان عورت کے کسی مرد کو یا کسی مرد کے کسی جوان عورت کو سلام کرنے کی کوئی خاص ضرورت درپیش ہو ،تو ایسی صورت میں مردعورت کو اور عورت مرد کو سلام کر سکتی ہے اور جس کو سلام کیا جائے وہ اونچی آواز سے جواب بھی دے سکتا ہے ۔

فتاوی شامی (2/454) میں ہے :

ردالسلام واجب الاشابة يخشي بها افتنان۔

الدررالمحتار (9/449) میں ہے:

وفي الشرنبلالية معزيا للجوهرة ولا يكلم الأجنبية إلا عجوزا عطست أو سلمت فيشمتها يرد السلام عليها وإلا لا انتهى

قال ابن عابدين: وإذا سلمت المرأة الأجنبية على رجل إن كانت عجوزا رد الرجل عليها السلام بلسانه بصوت تسمع وإن كانت شابة رد عليها في نفسه وكذا الرجل إذا سلم على امرأة أجنبية فالجواب فيه على العكس اه وفي الذخيرة وإذا عطس فشمتته المرأة فإن عجوزا رد عليها وإلا رد في نفسه اه  وكذا لو عطست هي كما في الخلاصة

احسن الفتاوی ( 8/42) میں ہے:

سوال : عورت کے لیے  غیر مرد کو سلام کرنا یا اس کے سلام کاجواب دینا جائز ہے یانہیں ؟

جواب: اجنبی مرد اور عورت کے لئے ایک دوسرے کو سلام کرنا یا اس کوجواب  دینا جائز نہیں ۔  اگر کسی نے سلام کیا تو دوسرا دل میں جواب دے آواز سے نہ دے  البتہ اگر کسی مجبوری سے بات کرنے کی نوبت آئے تو سلام ورد کی گنجائش ہے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved