- فتوی نمبر: 16-152
- تاریخ: 15 مئی 2024
- عنوانات: حدیثی فتاوی جات > متفرقات حدیث
استفتاء
غیر مقلدین جو اقامت کہتے ہیں نماز میں مختصر ،اس کے بارے میں وضاحت فرما دیں کہ احادیث سے یہ مختصراقامت ثابت ہے ؟اگر دیوبندیوں کی مسجد میں کسی غیرمقلدنے اقامت کہہ دی تو لوگوں نے کہا کہ مکمل اقامت کہیں۔
کیا ایسا کرنا ٹھیک ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
غیر مقلدین جو مختصر اقامت کہتے ہیں بعض احادیث میں اس کابھی تذکرہ ہے،لیکن اس حدیث کا وہی مطلب ضروری نہیں جو غیر مقلدین لیتے ہیں بلکہ اورمطلب بھی ہو سکتا ہے۔
نیزیہ حدیث دیگر کئی احادیث کے خلاف ہے، اس لئے ہماری تحقیق میں اس طرح یعنی مختصر اقامت کہنا اور اسے معمول بنانا بہتر نہیں، تاہم اگر کسی نے ایک آدھ دفعہ اس طرح اقا مت کہہ دی ہو تواس سے لڑنا،جھگڑنابھی صحیح نہیں بلکہ اسے پیار، محبت سے مسئلہ سمجھا دیا جائے اور اسے بھی چاہئے کہ جس مسجد میں فقہ حنفی کے مطابق اقامت کامعمول ہے وہاں اکہری اقامت کہہ کر بلاوجہ انتشار کی فضا پیدا نہ کرے ۔
في معارف السنن:2/179
فالحاصل انه لا بد من القول بثبوت الترجيع وعدمه وايتار الاقامة وتثنتها وانما يبقى الخلاف في الاؤلوية ويبحث في الترجيح
في فتح الملهم:3/138
قال الحافظ ابن تيميه الوسط انه لايكره لا هذا ولا هذا وان كان احمد وغيره من ائمة الحديث يختارون اذان بلال واقامته لمداومته على ذلك في حضرته صلى الله عليه وسلم و هذا كما يختاربعض القراءات والتشهدات ونحو ذلك…
وقال الشيخ ولي الله الدهلي وعندي انها(اي طرق الاذان والاقامةکاحرف القران كلهاشاف كاف
نوٹ مزید تفصیل کے لئے ہمارا لف شدہ فتوی مطالعہ فرمائیے۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved