• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

غیر مسلم سے دم درود کرانا

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ میری والدہ کو گھٹنوں میں شدید تکلیف رہتی ہے۔ ہمارے علاقے کے قریب ایک عیسائی گھٹنوں کا دم کرتا ہے، سنا ہے کہ وہ دم بہت مفید ہے۔ ہمیں یہ معلوم نہیں کہ وہ دم میں کیا پڑھتا ہے۔ کیا ہم والدہ کو اس عیسائی سے دم کروا سکتے ہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

گھٹنوں میں شدید تکلیف کا رہنا کوئی ایسی بیماری نہیں کہ جس کے لیے دم کرانا ہی ضروری ہو۔ اس لیے گھٹنوں میں تکلیف کے علاج کے لیے پہلی کوشش یہ کریں کہ ایلوپیتھک، ہومیوپیتھک یا یونانی طریقۂ علاج اختیار کریں۔ اگر اس سے بھی فرق نہ پڑے تو کسی صحیح العقیدہ شخص سے دم کروائیں یا تعویذ لیں۔ اگر یہ سب ذرائع غیر مفید ثابت ہوں تو پھر کسی فاسد العقیدہ یا غیر مسلم سے بھی صرف دم کروا سکتے ہیں بشرطیکہ جو کچھ پڑھنا ہو وہ خود پڑھے، مریض خود کچھ نہ پڑھے اور نہ ہی اس کا دیا ہوا تعویذ وغیرہ استعمال کرے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

و إنما تكره العوذة إذا كانت بغير لسان العرب و لا يدرى ما هو و لعله يدخله سحر أو كفر أو غير ذلك. (6/ 363)

فتاویٰ محمودیہ میں ہے:

’’سوال: کافر سے سانپ کاٹے کا جھڑوانا کیسا ہے؟ جبکہ ان میں کلمات کفر و شرک بھی ہوتے ہیں، دیوی دیوتاؤں کے نام ہوتے ہیں، اگر کوئی کافر صرف بھگوان یا رام وغیرہ کا نام لے تو کیا یہ تاویل صحیح ہے کہ وہ خدا کانام ہے کسی بھی لغت و زبان میں ہو۔

جواب: جس رقیہ میں کلمات کفر ہوں یا ایسے کلمات ہوں جس کے معنیٰ معلوم نہ ہوں وہ رقیہ جائز نہیں۔ ہندو جھاڑ پھونک میں اپنے منتر وغیرہ بھی استعمال کرتا ہے جس میں دیوی دیوتاؤں سے استمداد مطلوب ہوتی ہے جس کا کفر ہونا ظاہر ہے۔‘‘ (12/ 324) …………………………. فقط و الله تعالى أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved