• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

غیرنبی کے علیہ السلام لگانے کاحکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ الله وبرکاتہ

’’اعوان کے معنی مددگار کے ہیں

یہ لقب سادات اطہار نے اولاد علی کرم اللہ وجہہ کو دیا، حضرت علی کرم اللہ کی 17 اولادیں تھیں۔ حسنین علیہما السلام کریمین کے علاوہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی اولادیں علوی اور اعوان کہلواتی ہیں۔ برصغیر پاک وہند کےاعوان حضرت عباس علیہ السلام اور حضرت محمد الاکبر (حنیفہ) کی اولاد سے ہیں۔ یہ دونوں حضرات حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی اولاد ہیں، حضرت عباس علیہ السلام کی والدہ حضرت ام النبین ہیں اور حضرت محمد الاکبر کی والدہ حضرت حنیفہ ہیں۔ حضرت عباس علیہ السلام کربلا میں شہید ہوئے اور پیکرِ وفا کہلائے‘‘

اس مذکورہ پوسٹ کی تحقیق مطلوب ہے، کیا یہ بات درست ہے؟ اور کیا غیر نبی کے لئے علیہ السلام کا لفظ درست ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ عبارت کے صحیح ہونے کی ہمیں تحقیق نہیں اور نہ ہی اس کی تحقیق کی فی الحال کوئی خاص ضرورت ہے، البتہ غیر نبی کے ساتھ علیہ السلام کا لفظ بطور دعا کے استعمال کرنے کی اگرچہ گنجائش ہے تاہم اس سے احتیاط کرنی چاہیے تاکہ غیر نبی کی نبی کے ساتھ مشابہت نہ ہو۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved