- فتوی نمبر: 13-257
- تاریخ: 28 فروری 2019
- عنوانات: اہم سوالات
استفتاء
آپ سے سوال ہے کہ اگر کوئی شخص اپنے گھر قرآن پڑھواتا ہے ہر ماہ کچھ لوگوں کو جمع کرکے برکت کےلیے پھر بعد میں کھانا بھی کھلادیتاہے تو کیا یہ درست ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
یہ طریقہ جائز نہیں کیونکہ اگرچہ برکت کےلیے کسی جگہ قرآن پڑھنا جائز اوردرست ہے لیکن اس کےلیے لوگوں کو جمع کرناجائز نہیں کیونکہ برکت کاحصول لوگوں کو جمع کیے بغیر خود اپنے طور پر پورا قرآن پاک یا قرآن پاک کی کچھ سورتیں پڑھنے سے بھی ہوجاتا ہے۔
۱۔چنانچہ کتاب الاعتصام (309بحوالہ امداد المفتین 1/192)میں ہے:
عن يونس بن ععبيد ان رجلاقال للحسن يا ابا سعيد ماتري في مجلسنا هذا؟قوم من اهل السنة والجماعة لايطعنون علي احد نجتمع في بيت هذا يوما وفي بيت هذا يوما فنقرء کتاب الله وندعو لانفسنا ولعامة المسلمين ؟قال فنهي الحسن ن ذلک اشد النهي
ایک شخص نے حضرت حسن ؒسے پوچھا کہ ابو سعید (حضرت حسن ؒکی کنیت )تم ہماری اس مجلس کوکیسا سمجھتے ہو کہ ہم اہلسنت والجماعت کے چند آدمی جو کسی پر طعن نہیں کرتے ایک گھر میں جمع ہوجاتے ہیں آج ایک شخص کے گھر میں کل کو دوسرے کے گھر میں اورجمع ہوکرقرآن شریف پڑھتے ہیں اور اپنے لیے اورعامۃ المسلمین کےلیے دعا کرتے ہیں ۔روای کہتے ہیں کہ حضرت حسن ؓنے اس کو نہایت شدت سے منع کیا۔
۲۔فقہی مضامین (150)میں ہے:
مکان ودکان کے افتتاح کےلیے اجتماعی قرآن خوانی مفاسد مذکورہ یعنی تداعی ،اجتماعی صورت میں ذکر ،سبب (داعی)قدیم ہونے کےباوجود خیر القرون میں موجود نہ ہونے کے سبب سے یہ طریقہ صحیح نہیں البتہ برکت کےلیے اجتماع کے اہتمام کے بغیر قرآنی خوانی مفید ہے
© Copyright 2024, All Rights Reserved