• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

غزوہ کی تعریف ، احادیث میں غزوہ ہند کی نسبت

استفتاء

1۔ غزوہ کیا ہے؟ اور کیا یہ احادیث غزوہ کی نسبت سے صحیح ہیں یا نہیں؟ جو پیچھے دی گئی ہیں۔

(۱)میری امت کے دو گروہوں کو اللہ نے جہنم کی آگ سے بچا لیا، ایک گروہ وہ جو غزوہ ہند میں حصہ لے گا اور دوسرا جو حضرت عیسیٰ بن مریم کے ساتھ ہوگا۔( نسائی، ترتیب شریف 4/ 767)

(۲)حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہمارے ساتھ وعدہ فرمایا رسول اللہ ﷺ نے غزوہ ہند کا۔ بس اس کو پالوں تو خرچ کروں اس میں اپنی جان اور اپنا مال۔ پھر اگر قتل ہو جاؤں تو میرا شمار افضل الشہداء میں ہوگا اور اگر لوٹ آؤں تو ابو ہریرہ آزاد ہوں گا ( جہنم کی آگ سے)۔ (نسائی، ترتیب شریف 4/ 767)

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

غزوہ لغت میں کافروں سے لڑائی کے لیے نکلنے کو کہتے ہیں۔ اور علماء کی اصطلاح میں کافروں کے ساتھ مسلمانوں کی وہ لڑائی جس میں آپ ﷺ نے بھی شرکت کی ہو۔ لہذا احادیث مذکورہ میں غزوہ کا لفظ لغوی معنوں میں یعنی صرف کافروں سے لڑائی کے لیے نکلنے میں استعمال ہوا ہے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved