• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

غصے کی حالت میں، اور طلاق دیتے وقت بیوی کو آنکھ مارنا

استفتاء

ایک شخص *** ولد*** جو پہلے سے شادی شدہ ہے اس نے لاہور میں ایک اور نکاح کیا اور نکاح کے تقریباً ایک ماہ بعدزبانی بھی اور تحریری طور پر بھی یہ الفاظ کہے ” میں عروج بنت*** کو طلاق دیتا ہوں، طلاق دیتا ہوں، طلاق دیتا ہوں”۔ یہ بات انہوں نے اپنی پہلی بیوی اور بیٹے کے سامنے کہی تھی۔ مگر پھر وہ اس عورت سے ملتے رہے اور ایک روز اپنے دوست کے سامنے بھی اقرار کیا کہ میں*** کو تین طلاق دے چکا ہوں۔ لیکن پھر بھی تعلقات قائم رکھے، پھر پچھلے سال نومبر میں اپنی بڑی بھاوج اور پہلی بیوی کے سامنے اقرار کیا کہ میں *** کو تین طلاق دے چکا ہوں اور اب میرا اس سے کوئی تعلق نہیں مگر پھر بھی تعلقات قائم رکھے۔ ایک روز پہلی بیوی کو معلوم ہوا کہ***کے گھر موجود ہے وہ وہاں پہنچی اس نے *** کو ڈانٹا اور پوچھا تمہیں معلوم نہیں کہ اس نے تمہیں طلاق دے دی ہے جس پر ***نے کہا نہیں نہ انہوں نے (*** نے) اور نہ ان کی امی نے مجھے اس بارے میں کچھ بتایا بلکہ میری امی چاہ رہی ہے کہ*** مجھے طلاق دے دیں۔ اس پر پہلی بیوی نے شوہر کو مخاطب کر کے پوچھا یہ تو کہہ رہی ہے کہ اس کے علم میں نہیں ہے۔ تو ***بہت غصے میں بولے کہ یہ جھوٹ بولتی ہے اسے سب پتہ ہے۔ اس پر پہلی بیوی نے کہا کہ اگر اسے نہیں علم تو اب اس کو بتا دیں۔ پھر***نے***کو مخاطب کر کے اور اس کی طرف اشارہ کر کے کہا کہ ” میں تمہیں طلاق دیتا ہوں، طلاق دیتا ہوں، طلاق دیتا ہوں”۔ اور یہ کہہ کر وہ گاڑی میں بیٹھ کر پہلی بیوی کے ساتھ گھر لوٹ گئے مگر یہ دونوں ابھی بھی تعلقات رکھے ہوئے ہیں اور ارشد نے ***کو یہ کہہ کر معافی مانگ لی کہ میں نے غصے میں کہہ دیا تھا اور *** کو آنکھ مار دی تھی۔ پوچھنا یہ ہے کہ ہے آیا یہ طلاق واقع ہوئی یا کسی کے سامنے بیوی کو آنکھ مار کے طلاق دینے سے طلاق نہیں ہوتی یا غصے میں طلاق نہیں ہوتی؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

صورت مذکورہ میں *** پر تین طلاقیں واقع ہوگئی ہیں اور ان دونوں کا آپس میں ازدواجی تعلق برقرار رکھنا حرام ہے۔ مرد کے یہ کہنے سے کہ میں نے غصے میں کہہ دیا تھا یا بیوی کو آنکھ مارنے سے طلاق کے واقع ہونے میں کوئی فرق نہیں پڑتا ہے۔

يقع طلاق كل زوج إذا كان عاقلاً سواء كان حرا أو عبداً طائعاً أو مكرهاً كذا في الجوهرة النيرة و طلاق اللاعب و الهازل به واقع. ( عالمگیری: 1/ 353)

و إن كان الطلاق ثلاثاً في الحرة و ثنتين في الأمة ثم لا تحل له حتى تنكح زوجاً غيره. ( 1/ 473)

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved