- فتوی نمبر: 17-24
- تاریخ: 17 مئی 2024
استفتاء
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کافی سال پہلے جب دین سے بالکل وابستگی نہیں تھی اور مجھے حلال حرام کے بارے میں بھی کچھ خاص علم نہیں تھا تو میں نے اپنے بازو پر کہنی سے اوپر اپنے نام کے سپیلنگ لکھوا لیے تھے جب معلوم ہوا کہ یہ جائز نہیں تو پکی توبہ کر لی اور خوب الله سے معافی مانگی بدن کا وہ حصہ میں کبھی بھی ننگا نہیں کرتا لیکن وہ حروف ابھی بھی میرے بازو پر ہیں تو کیا گوشت کے اس حصے کو کٹوانا پڑے گا یا میری پکی توبہ کر لینا کافی ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں اگر اس نام کوآسانی سے مٹانا ممکن ہو تو اس کو زائل کر دے ورنہ پکی توبہ کر لینا کافی ہے،جسم کے اس حصے کو کاٹنا ضروری نہیں۔
فتح الباری 11/568 میں ہے:
ان خاف منه تلفا او فوات منفعة عضو فيجوز ابقاؤه وتكفى التوبة فى سقوط الاثم
شامی 1/591 میں ہے:
يستفاد مما مر حكم الوشم في نحو اليد وهو أنه كالاختضاب أو الصبغ بالمتنجس لأنه إذا غرزت اليد أو الشفة مثلا بإبرة ثم حشي محلها بكحل أو نيلة ليخضر تنجس الكحل بالدم فإذا جمد الدم والتأم الجرح بقي محله أخضر فإذا غسل طهر لأنه أثر يشق زواله لأنه لایزول إلا بسلخ الجلد أو جرحه فإذا كان لا يكلف بإزالة الأثر الذي يزول بماء حار أو صابون فعدم التكليف هنا أولى…
© Copyright 2024, All Rights Reserved