• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

حدیث” چھ چیزیں چھ چیزوں میں ہیں” کی تحقیق

استفتاء

اللہ تعالی نے حضرت موسی علیہ السلام سے ارشاد فرمایا کہ میں نے چھ چیزیں چھ چیزوں میں رکھ دی ہیں لیکن لوگ انہیں غیر محل میں تلاش کرتے ہیں بھلا وہ کیسے پائیں گے؟

1۔علم کو میں نے بھوک اور فکر میں چھپا رکھا ہے مگر لوگ اسے امیری میں تلاش کرتے ہیں بھلا وہ کیسے پائیں گے ؟

2۔راحت کو میں نے جنت میں چھپا رکھا ہے مگر لوگ اسے دنیا میں تلاش کرتے ہیں بھلا وہ کیسے پائیں گے؟

3۔عزت کو میں نے شب بیداری میں چھپا رکھا ہے مگر لوگ اسے سلاطین کے درباروں میں تلاش کرتے ہیں بھلا وہ کیسے پائیں گے؟

4۔بلندی کو میں نے تواضع اور انکساری میں چھپا رکھا ہے مگر لوگ تکبر میں تلاش کرتے ہیں بھلا وہ کیسے پائیں گے؟

5۔دعا کی قبولیت کو میں نے حلال میں چھپا رکھا ہے مگر لوگ لقمہ حرام میں تلاش کرتے ہیں بھلا وہ کیسے پائیں گے؟

6۔تونگری کو میں نے قناعت میں چھپا رکھا ہے مگر لوگ اسے حرص میں تلاش کرتے ہیں بھلا وہ کیسے پائیں گے؟

اس حدیث کی تحقیق کیا ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ قول ہمیں کسی حدیث کی کتاب میں تو نہیں ملا البتہ اس قول کے تحت جو باتیں ذکر کی گئی ہیں ان  میں سے اکثر کا معنیٰ ومفہوم مختلف احادیث سے ثابت ہوتا ہے۔

2۔ صحیح مسلم (رقم الحدیث 2837) میں ہے:

عن ابي سعيد الخدري وابي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ينادي مناد ان لكم ان تصحوا فلا تسقموا ابدا وان لكم ان تحيوا فلا تموتوا ابدا وان لكم ان تشبوا فلا تهرموا ابدا وان لكم ان تنعموا فلا تبتئسوا ابدا فذلك قوله عز وجل ونودوا ان تلكم الجنة اورثتموها بما كنتم تعملون.

ترجمہ:حضرت ابو سعید خدری اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ایک منادی ندا کرے گا کہ تم ہمیشہ تندرست رہو گے، کبھی بیمار نہ ہو گے، تم ہمیشہ زندہ رہو گے، کبھی نہیں مرو گے، تم ہمیشہ جوان رہو گے، کبھی بوڑھے نہ ہو گے، اور تم ہمیشہ نعمتوں میں رہو گے، کبھی غمگین نہ ہو گے۔ پس یہی اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ’’اور پکارا جائے گا کہ یہی ہے وہ جنت جس کے تم وارث بنائے گئے ہو تمہارے اعمال کی بدولت۔‘‘

اس حدیث سے نمبر 2 کے تحت جو بات مذکور ہے وہ ثابت ہوتی ہے۔

3۔ شعب الایمان لالبيہقي (رقم الحديث 10058) میں ہے:

جاء جبرئيل الى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: …. فاعلم ان شرف المؤمن قيامه بالليل وعزه استغناؤه عن الناس

ترجمہ: حضرت جبرائیل علیہ السلام حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور فرمایا کہ مؤمن آدمی کا شرف اس کا رات کو قیام کرنا ہے اور اس کی عزت  لوگوں سے استغناء ہے۔

اس حدیث سے نمبر 3 کے تحت جو بات مذکور ہے وہ ثابت ہوتی ہے۔

4۔ سنن ابن ماجہ (رقم الحدیث 4176) میں ہے:

عن ابي سعيد رضي الله تعالى عنه عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: من يتواضع لله سبحانه درجة يرفعه الله به درجة ومن يتكبر على الله درجة يضعه الله به درجة حتى يجعله في اسفل السافلين

ترجمہ:جو شخص اللہ کے لیے ایک درجہ عاجزی اختیار کرتا ہے اللہ اسے ایک درجہ بلند فرما دیتا ہے اور جو شخص اللہ کے سامنے ایک درجہ تکبر کرتا ہے اللہ اسے ایک درجہ نیچے گرا دیتا ہے یہاں تک کہ اسے سب سے نیچے کر دیتا ہے۔

اس حدیث سے نمبر 4 کے تحت جو بات مذکور ہے وہ ثابت ہوتی ہے۔

5۔ مسلم شریف (رقم الحدیث 1015) میں ہے:

 عن ابي هريرة رضي الله تعالى عنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: …. ثم ذكر الرجل يطيل السفر اشعث اغبر يمد يديه الى السماء يا رب يا رب ومطعمه حراما ومشربه حرام وملبسه حرام وغذي بالحرام فانى يستجاب لذلك

ترجمہ: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کا ذکر کیا جو لمبا سفر کرتا ہے اس کے بال بکھرے ہوئے اور جسم گرد و غبار سے بھرا ہوتا ہے وہ آسمان کی طرف ہاتھ اٹھا کر دعا کرتا ہے  “یا رب یا رب” حالانکہ اس کا کھانا بھی حرام پینا بھی حرام کپڑے بھی حرام اور اس کی پرورش حرام چیزوں سے ہوئی ہے پھر اس کی دعا کیسے قبول ہو سکتی ہے؟

اس حدیث سے نمبر 5 کے تحت جو بات مذکور ہے وہ ثابت ہوتی ہے۔

6۔ بخاری شریف (رقم الحدیث 6446) میں ہے:

 عن ابي هريرة رضي الله تعالى عنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ليس الغنى عن كثره العرض ولكن الغنى غنى النفس

ترجمہ:مالداری زیادہ چیزیں رکھنے میں نہیں ہے بلکہ اصل مالداری دل کے اطمینان اور قناعت میں ہے۔

اس حدیث سے نمبر 6 جو بات مذکور ہے وہ ثابت ہوتی ہے۔

نمبر 1  كے تحت  جو بات مذکور ہے وہ  اگرچہ کسی حدیث میں ہمیں  نہیں  ملی تاہم تجربات اس پر شاہد ہیں کہ علم عیش وآرام کے ساتھ حاصل  نہیں ہوتا اور اس کے لیے عموماً  مشقت اور فقر وفاقہ  برداشت کرنا پڑتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved