- فتوی نمبر: 33-279
- تاریخ: 30 جون 2025
- عنوانات: حدیثی فتاوی جات > تحقیقات حدیث
استفتاء
1۔مولانا صاحب فیس بک پر ہر طرح کی اچھی اور بری باتیں سامنے آتی ہیں اور آج کل لوگ احادیث بھی شیئر کرتے ہیں تو کسی نے لکھا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا فقراء کے ساتھ مل کر قوت حاصل کرو کیونکہ کل ان کو غلبہ ہوگا اس کے علاوہ اور کون سا غلبہ ہے؟
2۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ فقیری میرا فخر ہے جس پر میں فخر کرتا ہوں کیا یہ دونوں باتیں واقعی حدیث سے ثابت ہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ دونوں حدیثوں کو اگرچہ محدثین نے موضوع(لفظوں کے اعتبار سے من گھڑت) کہا ہے لیکن ان کا معنی درست ہے جو دیگر احادیث سے ثابت ہے۔
الفردوس بمأثور الخطاب (2/70) میں ہے:
معاذ بن جبل: تحفة المؤمن في الدنيا الفقر
الغرائب الملتقطۃ من مسند الفردوس لابن حجر العسقلانی (1/1219) میں ہے:
أخبرنا الشيخ محمد بن الحسين كتابة، أخبرنا أبي أخبرنا ابن السني، حدثنا ابن جوصاء، حدثنا عثمان بن خرزاذ، حدثنا محمد بن عبد الله بن عمار، حدثنا يسرة بن صفوان، عن أبي حاجب، عن عبد الرحمن بن غنم، عن معاذ بن جبل قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : “تحفة المؤمن في الدنيا الفقر”
سنن النسائی (2/489) میں ہے:
أخبرنا يحيى بن عثمان، قال: حدثنا عمر بن عبد الواحد، قال: حدثنا ابن جابر، قال: حدثني زيد بن أرطاة الفزاري، عن جبير بن نفير الحضرمي، أنه سمع أبا الدرداء، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «ابغوني الضعيف، فإنكم إنما ترزقون وتنصرون بضعفائكم.
جامع الترمذی (2/962) میں ہے:
حدثنا محمد بن عمرو بن نبهان بن صفوان الثقفي البصري قال: حدثنا روح بن أسلم قال: حدثنا شداد أبو طلحة الراسبي، عن أبي الوازع، عن عبد الله بن مغفل، قال: قال رجل للنبي صلى الله عليه وسلم: يا رسول الله والله إني لأحبك. فقال له: «انظر ماذا تقول»، قال: والله إني لأحبك، ثلاث مرات، فقال: إن كنت تحبني فأعد للفقر تجفافا، فإن الفقر أسرع إلى من يحبني من السيل إلى منتهاه.
جامع الترمذی (2/965) میں ہے:
حدثنا العباس الدوري قال: حدثنا عبد الله بن يزيد قال: حدثنا حيوة بن شريح قال: أخبرني أبو هانئ الخولاني، أن أبا علي عمرو بن مالك الجنبي، أخبره عن فضالة بن عبيد، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا صلى بالناس يخر رجال من قامتهم في الصلاة من الخصاصة وهم أصحاب الصفة حتى تقول الأعراب هؤلاء مجانين أو مجانون، فإذا صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم انصرف إليهم، فقال: لو تعلمون ما لكم عند الله لأحببتم أن تزدادوا فاقة وحاجة.
التشرف بمعرفہ احادیث التصوف، مولانا اشرف علی تھانوی صاحب (98) میں ہے:
حدیث :ابو نعیم نے حسین بن علی سے بسند ضعیف حلیہ میں روایت کیا ہے کہ فقراء کے پاس احسانات مہیا کیا کرو۔۔۔۔۔الی آخرہ،حاشیہ میں برہان حلبی سے انہوں نے بخط بعض فضلاء ابن تیمیہ سے نقل کیا ہے کہ یہ حدیث مذکور اور اسی طرح حدیث “الفقر فخری” دونوں غلط ہیں اور مقاصد حسنہ میں ہے کہ “الفقر فخری ” کو ہمارے شیخ نے باطل موضوع کہا ہے اور دیلمی نے معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے مرفوعا روایت کیا ہے کہ مومن کا تحفہ دنیا میں فقر ہے اور اس کی سند میں کچھ مضائقہ نہیں(اشارہ ہے قدرے ضعف کی طرف) فائدہ: اور اصل یعنی ان دونوں حدیثوں کی (جن کو موضوع کہا گیا ہے) یعنی فقر اور فقراء کی فضیلت اور اس کے ساتھ احسان کرنا یہ بلا کسی اشتباہ کے ثابت ہے۔
التشرف بمعرفہ احادیث التصوف (144) میں ہے:
حدیث: ” الفقر فخری ” مقاصد حسنہ میں ہے کہ یہ غلط اور موضوع ہے اور دیلمی نے معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے مرفوعا روایت کیا ہے کہ مومن کا تحفہ دنیا میں فقر ہے اور اس کی سند میں کچھ مضائقہ نہیں۔
التشرف بمعرفہ احادیث التصوف (177) میں ہے:
حدیث: فقر میرا فخر ہے اور میں اس پر فخر کرتا ہوں۔
فائدہ: میں کہتا ہوں لیکن فقر کی فضیلت میں بے شمار حدیثیں وارد ہیں اور فضیلت ہی کی چیزوں سے فخر ہوتا ہے پس یہ فخر والی حدیث فضیلت والی حدیثوں کی مدلول التزامی ہے۔ (پس معنی ً بے اصل نہ ہوئی)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved