- فتوی نمبر: 33-134
- تاریخ: 08 مئی 2025
- عنوانات: حدیثی فتاوی جات > تشریحات حدیث
استفتاء
وَقَالَ أَحْمَدُ بْنُ شَبِيبِ بْنِ سَعِيدٍ الْحَبَطِيُّ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ يُونُسَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ كَانَ يُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:”يَرِدُ عَلَيَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ رَهْطٌ مِنْ أَصْحَابِي، فَيُحَلَّئُونَ عَنِ الْحَوْضِ، فَأَقُولُ: يَا رَبِّ، أَصْحَابِي، فَيَقُولُ:”إِنَّكَ لَا عِلْمَ لَكَ بِمَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ، إِنَّهُمُ ارْتَدُّوا عَلَى أَدْبَارِهِمُ الْقَهْقَرَى
ترجمہ:نبی کریم ﷺ نے فرمایا “قیامت کے دن میرے صحابہ میں سے ایک جماعت مجھ پر پیش کی جائے گی۔ پھر وہ حوض سے دور کر دئیے جائیں گے۔ میں عرض کروں گا: اے میرے رب! یہ تو میرے صحابہ ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ تمہیں معلوم نہیں کہ انہوں نے تمہارے بعد کیا کیا نئی چیزیں گھڑ لی تھیں؟ یہ لوگ ( دین سے ) الٹے قدموں واپس لوٹ گئے تھے۔” ( دوسری سند ) شعیب بن ابی حمزہ نے بیان کیا، ان سے زہری نے کہ ابوہریرہ ؓ نبی کریم ﷺ کے حوالے سے «فيجلون» ( بجائے فيحلؤون) کے بیان کرتے تھے۔ اور عقیل «فيحلؤون» بیان کرتے تھے اور زبیدی نے بیان کیا، ان سے زہری نے، ان سے محمد بن علی نے، ان سے عبیداللہ بن ابی رافع نے، ان سے ابوہریرہ ؓ نے نبی کریم سے۔
اس حدیث کی کیا تشریح ہے کہ اس میں تو صحابہ کرام کی جماعت کو حضور سے دور کرنے کی بات ہے۔محدثین نے اس حدیث کی کیا تشریح کی ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ حدیث میں لفظ “اصحابی”سے مراد وہ لوگ ہیں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بعد مرتد ہو گئے اور ارتداد کی حالت ہی میں فوت ہوئے جیساکہ خود اس حدیث کے الفاظ “ارتدوا على ادبارهم” سے معلوم ہوتا ہے اور اس صورت میں حضرات صحابہ کرامؓ کی جماعت پر کوئی اشکال نہیں کیونکہ صحابی کی تعریف ہی یہ ہے کہ وہ ایمان لانے کے بعد مرتد نہ ہوا ہو۔
فتح الباری لابن حجر (11/385) میں ہے:
إنهم ارتدوا على أدبارهم القهقرى وزاد في رواية سعيد بن المسيب عن أبي هريرة أيضا فيقول إنك لا علم لك بما أحدثوا بعدك فيقال إنهم قد بدلوا بعدك فأقول سحقا سحقا أي بعدا بعدا.
نزہۃ النظر فی توضیح نخبۃ الفکر (ص:111) میں ہے:
وهو من لقى النبى صلى الله عليه وسلم مؤمنا به ومات على الاسلام ولو تخلت ردة فى الاصح.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved