• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

حدیث ’’جو آدمی روزانہ پچیس یا ستائیس آدمیوں کو سلام کرے ۔۔۔ الخ‘‘ کی حیثیت

استفتاء

جناب مفتی صاحب! میں نے ایک حدیث سنی ہے کہ ’’جو آدمی روزانہ پچیس یا ستائیس آدمیوں کو سلام کرے اور وہ اس دن مر جائے تو جنت میں داخل ہو گا‘‘۔ آیا یہ حدیث ٹھیک ہے؟ یا اس جیسی کوئی اور حدیث ہو  وہ بتا دیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ فضیلت روزانہ بیس آدمیوں کو سلام کرنے پر ہے۔ نیز ایک روایت میں یہ فضیلت دس آدمیوں کو سلام کرنے پر بھی ہے۔

معجم کبیر (321/13، رقم الحدیث: 14117) میں ہے:

عن عبد الله بن عمر عن النبي صلى الله عليه و سلم قال:  من سلم على عشرين رجلا من المسلمين في يوم جماعة أو فرادى ثم مات من يومه ذلك وجبت له الجنة وفي ليلة مثل ذلك.

قال الهيثمي: رواه الطبراني و فيه مسلمة بن علي و هو ضعيف. (مجمع الزوائد: 30/8)

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ جس شخص نے بیس مسلمان آدمیوں کی جماعت کو اکٹھے سلام کیا یا اکیلے اکیلے بیس آدمیوں کو سلام کیا پھر وہ اسی دن مر گیا تو اس کے لیے جنت واجب ہو گئی اور ایسے ہی رات میں بھی سلام کرنے کی یہی فضیلت ہے۔

 

کنز العمال (9/121، رقم الحدیث: 25286) میں ہے:

من سلم على عشرة من المسلمين فكأنما أعتق رقبة وإن مات من يومه أوجب الجنة. ابن جرير عن ابن عمر رضي الله عنه.

جس شخص نے دس مسلمانوں کو سلام کیا گویا کہ اس نے ایک گردن (غلام) کو آزاد کیا، اور اگر وہ اس دن مر گیا تو اس نے جنت کو واجب کر لیا یہ روایت ابن جریر نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے نقل کی ہے۔

قال في إعلاء السنن:

 و يجوز عند العلماء التسائل في أسانيد الضعيف من غير بيان ضعفه في والمواعظ و القصص و فضائل الأعمال لا في صفات الله تعالى و أحكام الحلال و الحرام و لا يجوز رواية الموضوع إلا ببيان حاله. (مقدمة إعلاء السنن: 37)…. فقط و الله تعالى أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved