- فتوی نمبر: 197-27
- تاریخ: 27 اگست 2022
- عنوانات: حدیثی فتاوی جات > منتقل شدہ فی حدیث
استفتاء
معلوم یہ کرنا ہے کہ عرفات کے دن روزہ رکھنا اور عرفات والے دن عصر کی نماز کے بعد دعا مانگنا کیسا ہے؟ حدیث کی رُوشنی میں۔
وضاحت مطلوب ہے: آپ روزے کا حکم اور دعا کا حکم کس کے لیے پوچھ رہے ہیں؟ عرفات کے میدان میں جو حاجی ہیں ان کے لیے یا غیر حاجی کے لیے؟
جواب وضاحت: غیر حاجی کے لیے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
غیر حاجی کے لیے عرفات(عرفہ) کے دن یعنی ۹ذوالحجہ کو روزے رکھنے کی فضیلت احادیث میں وارد ہوئی ہے۔
چنانچہ صحیح مسلم (رقم الحدیث: 1162) میں ہے:
وسئل عن صوم يوم عرفة، فقال: يكفر السنة الماضية والباقية
ترجمہ: اور رسول اللہﷺ سے عرفہ(۹ذوالحجہ) کے دن روزے کے بارے میں سوال کیا گیا تو رسول اللہﷺ نے فرمایا: یہ ایک سال گزشتہ اور ایک سال آئندہ (کے صغیرہ گناہوں) کو مٹا دیتا ہے۔
سنن نسائی(رقم الحدیث: 2809) میں ہے:
عن النبى صلى الله عليه وسلم قال: صوم عاشوراء يكفر السنة الماضىة، وصوم عرفة يكفر سنتين الماضىة والمستقبلة.
ترجمہ: نبی ﷺ نے فرمایا کہ عاشوراء(دس محرم) کا روزہ گزشتہ سال (کے صغیرہ گناہوں) کو مٹادیتا ہے اور عرفہ ( ۹ذو الحجہ) کا روزہ دو سالوں (کے صغیرہ گناہوں) کو مٹا دیتا ہے، ایک گزشتہ سال کے اور ایک آئندہ سال کے۔
مسند ابو یعلیٰ (رقم الحدیث: 7548) میں ہے:
قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من صام يوم عرفة غفرله سنتين متتابعتين
ترجمہ: رسول اللہﷺ نے فرمایا جس نے عرفہ کے دن (۹ذوالحجہ ) کا روزہ رکھا تو اس کے لگاتار دو سال کے گناہ (صغیرہ) معاف کردئیے جائیں گے۔
البتہ عرفہ کے دن غیر حاجی کے لیے عصر کی نماز کے بعد دعا مانگنے سے متعلق کوئی خاص حدیث ہمیں نہیں ملی۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved