• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

حدیث قدسی میں نفلی عبادات سے مراد کیا ہے؟

استفتاء

مفتی صاحب! میں نے تفسیر مظہری میں ایک حدیث شریف پڑھی ہے جس کاترجمہ یہ ہے اللہ تعالی ارشاد فرماتے ہیں

کہ ’’بندہ نفلی عبادتوں کےذریعہ میرے نزدیک ہوتا رہتا ہے یہاں تک کہ میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں اورجب میں اس سے محبت کرتا ہوں تو میں ہی اس کی قوت سمع بن جاتا ہوں جس سے وہ سنتا ہے اورقوت بینائی بن جاتا ہوں جس سے وہ دیکھتا ہے ‘‘

مفتی صاحب !رہنمائی فرمائیں کیا نفلی عبادات سے مراد نفلی صدقات وخیرات ہیں ،نفلی روزے وغیرہ ہیں یا صرف بدنی عبادات یعنی نوافل کی ہی کثرت سے بندہ یہ مقام حاصل کرسکتا ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

نفلی عبادات سے مراد ہر قسم کی عبادات ہیں یعنی مالی،بدنی سب اس میں داخل ہیں ۔چنانچہ علامہ عبدالرؤف المناویؒ اس حدیث کی تشریح فرماتے ہوئے تحریرفرماتے ہیں :

اي التطوع من جميع صنوف العبادة (التيسر بشرح الجامع الصغير (1/55شامله)

حافظ ابن حجر عسقلانی ؒ باب التواضع فتح الباری میں فرماتے ہیں:

قال الفاکهاني معني الحديث انه اذا ادي الفرائض ودام علي اتيان النوافل من صلاة وصيام وغيرها افضي به ذلک الي محبة الله تعالي

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved