• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

حدیث”قرآن لعنت کرتا ہے”کی تحقیق

استفتاء

(رب قارئ للقرآن والقرآن يلعنه /رب تال للقرآن والقرآن يلعنه)مشکوۃ شریف کی شرح قدیم میں ہے قرات کی کتابوں میں بھی ہے اور تفاسیر میں بھی ہے۔سوال یہ ہے کہ:

1-اس حدیث کی روایت کس صحابی سے ہے؟

2-یہ حدیث کی کون سی قسم ہے؟

3-اس حدیث کا مصداق کون لوگ ہیں؟ نیزہم اس کا مصداق ہیں یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1-مذکورہ  روايت حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ کا قول ہے جو احیاء علوم الدین للغزالی ؒ اور التذکرۃفی الوعظ لابن جوزیؒ میں مذکور ہے۔

2-مذکورہ روایت موقوف  ہے۔

3-مذکورہ روایت کا مصداق وہ لوگ ہیں جو قرآن پاک   کی تلاوت تو کرتے ہیں مگر اس کی تعلیمات پر عمل پیرا  نہیں ہوتے۔مثلا قرآن میں پڑھتے ہیں "الا لعنة الله علی الظالمین” اور خود ظالم ہونے کی وجہ سے اس لعنت کا مصداق بنتے ہیں اور اسی طرح قرآن میں پڑھتے ہیں ” لعنة الله علی الکاذبین”اور خود جھوٹا ہونے کی وجہ سے اس لعنت کا مصداق بنتے ہیں وغیرہ وغیرہ۔

احیاء علوم الدین (1/275)میں ہے:

الآثار …فى ذم تلاوة الغافلين

قال: أنس بن مالك رب تال للقرآن والقرآن يلعنه.

التذكرة فی الوعظ لابن جوزیؒ (ص81)میں ہے:

وعن أنس بن مالك رضي الله عنه قال ‌رب تال للقرآن ‌والقرآن ‌يلعنه.

لمعات التنقيح في شرح مشكاة المصابيح (رقم الحدیث:2109)میں ہے:

 (عثمان) قوله: (خيركم من تعلم القرآن) قيل: المراد من خيركم؛ لورود ذلك في غير المعلم والمتعلم، كذا في بعض الحواشي، أقول: إن قيد بالعمل به الإتيان بكل ما فيه كما هو الظاهر؛ لأن تعلم القرآن وتعليمه إنما هو للعمل، ولا يعتد به كثيرا بدون ذلك كما ورد: (رب تال للقرآن والقرآن يلعنه) فلا حاجة إلى هذه الإرادة؛ فإن كل ما يفرض من وجوه الخيرية داخل في العمل بالقرآن ، ولا يتجه أيضا ما نقل النووي في فتاواه:إن تعلم قدر الواجب من القرآن والفقه سواء في الفضل، وأما الزيادة على الواجب فالفقه أفضل.

فضائل اعمال(ص218)میں ہے:

بعض علماء سے منقول ہے کہ آدمی تلاوت کرتا ہے اور خود اپنے اوپر لعنت کرتا ہے اور اس کو خبر بھی نہیں ہوتی ،قرآن  شریف میں پڑھتا ہے "الا لعنة الله علی الظالمین” اور خود ظالم ہونے کی وجہ سے اس وعید میں داخل ہوتا ہے اور اسی طرح پڑھتا ہے” لعنة الله علی الکاذبین”اور خود جھوٹا ہونے کی وجہ سے اس  کا مستحق ہوتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved