• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

ہدیہ کے وکیل کے لیے اکرام وغیرہ کے پیسے اپنی ذات پر خرچ کرنا

  • فتوی نمبر: 12-64
  • تاریخ: 11 جولائی 2018

استفتاء

میری ایک کزن ہے جو مجھے پہلے یہ کہہ کے پیسے دیتی تھی کہ یہ پیسے فلاں فلاں رشتہ دار کو دے دینا میں وہ رقم اسی طرح پہنچا دیتی تھی ۔اب وہ مجھے یہ کہہ کر رقم دیتی ہے کہ نیکی کے کاموں میں اس کی طرف سے خرچ کردیا کروں ،میں ڈھونڈ کر اس کے پیسے وہاں لگاتی ہوں جہاں  آخرت میں منافع زیادہ ملے ۔کبھی اس کے پیسوں میں سے مجھ سے گھر میں خرچ ہوجاتے ہیں ۔کیا یہ امانت میں خیانت ہے ؟اگر اسے پتہ چلے تو وہ برا نہیں منائے گی کیونکہ اس کا مقصد ثواب کمانا ہے ۔

وضاحت مطلوب ہے کہ :

یہ پیسے زکوٰۃ کے ہوتے ہیں یا عام صدقہ وتعاون ہوتا ہے ؟ کیا  آپ مستحق زکاۃ ہیں ؟

جواب وضاحت :

یہ زکاۃ نہیں ہوتی اور نہ ہی صدقہ ہوتا ہے یہ لوگوں کا اکرام کرنے کے لیے ہوتے ہیں،تاکہ لوگ دین کی طرف مائل ہوں ۔وہ مجھے کپڑے بھی بھیجتی ہیں ،سفید پوش لوگوں کی مدد کے لیے ۔کل انہوں نے فون کرکے کہاکہ آپ  ان کپڑوں میں جو  آپ کی ضرورت کے ہوں رکھ لیا کریں کیونکہ نہ یہ زکوۃ ہے اور نہ یہ صدقہ ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

چونکہ مقصود لوگوں کا اکرام ہے  آپ کودینابراہ راست مقصود نہیں اس لیے اگر رقم استعمال کرنی ہو تو ان کے علم میں لائیں۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved