- فتوی نمبر: 18-137
- تاریخ: 19 مئی 2024
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ایک عورت کی عادت سات دن کی ہے جن میں پہلے دن صرف نشان نظر آتا ہے پھر دو دن تک کچھ نہیں ہوتا پھر اگلے دن ہلکا سا نشان نظر آتا ہے پھر جا کے کہیں حیض شروع ہوتا ہے۔ اب اس میں نماز کا کیا حکم ہے؟ صرف وضو کر کے نماز پڑھ لیں یا غسل بھی کریں۔
وضاحت مطلوب ہے: شروع میں جو نشان نظر آتا ہے اور پھر دو دن بعد دوبارہ نظر آتا ہے یہ شروع کے دن سات دن میں شامل ہیں یا سات دن الگ سے ہیں؟ شروع کے دنوں میں نشان نظر آنا کب سے شروع ہوا ہے یہ ابتدا ءسے ہے یا بعد میں شروع ہوا ہے ؟
جواب وضاحت :یہ سات دن میں ہی شامل ہے،دو یا تین سال سے اس طرح ہونا شروع ہوا ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں جب سے آپ کو خون کا نشان نظر آیا ہے تب سے آپ کا حیض شروع ہوگا اور مکمل سات دن آپ کے حیض کے دن شمار ہوں گے ۔لہذاان سات دنوں میں آپ پر نماز فرض نہیں ہے۔
فتاوٰی عالمگیریہ (1/69)میں ہے:
الطهر المتخلل بين الدمين والدماء في مدة الحيض يكون حيضا
فتاوٰی عالمگیریہ (1/69)میں ہے:
فإن لم يجاوز العشرة فالطهر والدم كلاهما حيض سواء كانت مبتدأة أو معتادة وإن جاوز العشرة ففي المبتدأة حيضها عشرة أيام وفي المعتادة معروفتها في الحيض حيض والطهر طهر هكذا في السراج الوهاج
مسائل بہشتی زیور (1/1041) میں ہے:
پاک عورت نے رات کو فرج میں گَدی رکھ لی، جب صبح ہوئی تو اس پر خون کا دھبہ دیکھا تو جس وقت سے دھبہ دیکھا ہے اسی وقت سے حیض کاحکم لگائیں گے۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved