• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

حالت جنابت میں ذکراور قرآن پڑھنے کا حکم

  • فتوی نمبر: 28-174
  • تاریخ: 21 مئی 2023

استفتاء

1۔حالت جنابت میں ذکر و اذکار کرنا کیسا ہے؟ مثلا آیت الکرسی پڑھنا، سونے اور صبح اٹھنے کی دعا پڑھنا،کلمہ شریف پڑھنا۔

2۔جو قرآن زبانی یاد ہے حالت جنابت میں اسے زبانی پڑھ سکتے ہیں یا نہیں ؟۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔حالت جنابت میں ذکر واذکار کرنا درست ہے،البتہ آیت الکرسی کو دعا کی نیت  سے پڑھنا جائزہے قرآن کی نیت سے پڑھنا جائز نہیں  ۔

2۔جنابت کی حالت میں قرآن شریف کی تلاوت کرنا جائز نہیں ہے نہ دیکھ کر اور نہ زبانی۔

در مختار(536/1،ط:رشیدیہ) میں ہے:

(ولا بأس) لحائض وجنب (‌بقراءة ‌أدعية ومسها وحملها، وذكر الله تعالى، وتسبيح)

رد المختار علی الدر المختار(343/1،ط:رشیدیہ) میں ہے:

(ويحرم ) الحدث (الاكبر دخول مسجد)……. (و) يحرم به (تلاوة قرآن) ولو دون آية المختار (بقصده) فلو ‌قصد ‌الدعاء أو الثناء أو افتتاح أمر أو التعليم ولقن كلمة كلمة حل في الاصح.

 (قوله: فلو ‌قصد ‌الدعاء) قال في العيون لأبي الليث: قرأ الفاتحة على وجه الدعاء أو شيئا من الآيات التي فيها معنى الدعاء ولم يرد القراءة لا بأس به. وفي الغاية: أنه المختار

فتاوٰی عالمگیری(38/1،ط:حقانیہ) میں ہے:

(ومنها) حرمة قراءة القرآن لا تقرأ الحائض والنفساء والجنب شيئا من القرآن والآية وما دونها سواء في التحريم على الأصح إلا أن لا يقصد بما دون الآية القراءة مثل أن يقول الحمد لله يريد الشكر أو بسم الله عند الأكل أو غيره فإنه لا بأس به. هكذا في الجوهرة النيرة ولا تحرم قراءة آية قصيرة تجري على اللسان عند الكلام كقوله تعالى {ثم نظر} [المدثر: 21] أو {ولم يولد} [الإخلاص: 3] . هكذا في الخلاصة………………. ويجوز للجنب والحائض ‌الدعوات وجواب الأذان ونحو ذلك في السراجية

فتاوی دارلعلوم دیوبند(249/14،ط:دارالاشاعت) میں ہے:

سوال:کیا کوئی مسلمان ناپاکی کی حالت میں قرآن شریف کی تلاوت کرسکتا ہے؟ اگر کر سکتا ہے تو کتنی آیت تک؟۔

جواب: جنابت کی حالت میں تلاوت قرآن حرام ہے، لیکن ایک آیت سے کم پڑھنا جائز ہے۔

مسائل بہشتی زیور(112/1،ط:نشریات اسلام) میں ہے:

مسئلہ:جو عورت حیض سے ہو یا نفاس سے ہو اور جس پر نہانا واجب ہو اس کو …………. کلام مجید کا پڑھنا اور کلام مجید کا چھونا درست نہیں۔

مسئلہ:اگرالحمد کی پوری سورت یا معوذتین دعا کی نیت سے پڑھے یا اور دعائیں جو قرآن میں آئی ہیں ان کو دعا کی نیت سے پڑھے، تلاوت کے ارادہ سے نہ پڑھے تو درست ہے۔ اس میں کچھ گناہ نہیں ہے جیسے یہ :(رَبَّنَا اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنة َّفِی الْاٰخِرة حَسَنة وَّقِنَا عَذَابَ النَّارِ) اور یہ دعا (رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَا اِنْ نَّسِیْنَا اَوْ اَخْطَاْنَا)آخرتک جو سورہ بقرہ کے آخر میں لکھی ہے یا اور کوئی د عا جو قرآن شریف میں آتی ہو، دعا کی نیت سے سب کا پڑھنا درست ہے۔ اسی طرح دعایا ثنا کے طور پر آیۃ الکرسی کا پڑھنا بھی صحیح ہے۔ قرآن کے طور پر صحیح نہیں ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved