- فتوی نمبر: 17-245
- تاریخ: 17 مئی 2024
- عنوانات: عقائد و نظریات > بدعات و رسومات
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا قرآن خوانی کروانا جائز ہے ؟اوراگر مسجد کے طالب علم پڑھیں تو صحیح ہے؟
وضاحت مطلوب ہے: قرآن خوانی کس لیے کروانی ہے اور اس کا کیا طریقہ ہوگا؟
جواب وضاحت:ہمارے باس برکت کےلئے قرآن خوانی کرواتے ہیں اور جو مسجد میں طالب علم ہیں ان کو گھر میں بلوا کر پڑھواتے ہیں۔ تو میرا یہ کہنا ہے کہ بے برکتی نماز نہ پڑھنے سے بھی ہوتی ہے ،پہلے آپ نماز کا فرض ادا کریں، یہ کیا ہوا کہ ایک دن طلباء کو بلا کر قرآن خوانی کروانے سے سمجھ لیا کہ برکت آجائے گی کیا قرآن پاک اس لیے اترا تھا کہ ہم اسے پڑھیں بھی تو صرف رسم کی طرح پڑھیں ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
قرآن مجید کی تلاوت حصول برکت کیلئے جائز ہے بشرطیکہ قرآن خوانی میں لوگوں کو اکٹھا نہ کیا جائے اور نہ مسجد ومدرسہ سے طلباء کو بلایا جائے ،البتہ خود اپنے طور پر اپنی مرضی سے ہر کوئی جہاں سے چاہے پڑھ سکتا ہے۔
فقہی مضامین(149) میں ہے:
مکان ودکان کے افتتاح کےلیےاجتماعی قرآن خوانی مفاسد مذکورہ یعنی تداعی ،اجتماعی صورت میں ذکر ،سبب (داعی) قدیم ہونے کے باوجودخیرالقرون میں موجود نہ ہونے کے سبب سے یہ طریقہ صحیح نہیں ، البتہ برکت کے لیے اجتماع کے اہتمام کے بغیر قرآن خوانی مفید ہے۔
فتاوی بزازیہ(1/38)
ويكره اتخاذ الطعام في اليوم الأول والثالث وبعد الاسبوع والاعياد۔ ۔ ۔ واتخاذ
الدعوة بقراة القرآن وجمع الصلحاء والقراء للختم او لقراءة سورةالانعام او الاخلاص
© Copyright 2024, All Rights Reserved