- فتوی نمبر: 17-221
- تاریخ: 17 مئی 2024
- عنوانات: حدیثی فتاوی جات
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیاحضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے اجتماعی دعا کرنا ثابت ہے ۔مطلب یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی پوری زندگی میں کسی موقع پر اجتماعی دعا کی ہے جس میں صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی عنہم اجمعین بھی ساتھ ہوں ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی اجتماعی دعاکرناثابت ہے جس میں صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنھم اجمعین بھی
ساتھ ہوں ۔جیساکہ بخاری کی روایت میں ہے ۔
بخاری( ج1ص140)میں ہے:
قال أيوب بن سليمان حدثني أبو بكر بن أبي أويس عن سليمان بن بلال قال يحيى بن سعيد سمعت أنس بن مالك قال أتى رجل أعرابي من أهل البدو إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم الجمعة فقال يا رسول الله هلكت الماشية هلك العيال هلك الناس فرفع رسول الله صلى الله عليه وسلم يديه يدعو ورفع الناس أيديهم معه يدعون قال فما خرجنا من المسجد حتى مطرنا فما زلنا نمطر حتى كانت الجمعة الأخرى فأتى الرجل إلى نبي الله صلى الله عليه وسلم فقال يا رسول الله بشق المسافر ومنع الطريق،اي مل
ترجمہ :یحی بن سعید فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سناکہ ایک دیہاتی جمعہ کے دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا یا رسول اللہ جانور ہلاک ہوگئے بچے ہلاک ہوگئے لوگ ہلاک ہوگئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر دونوں ہاتھ دعا کے لیے اٹھائے ۔لوگوں نے بھی دعاکرنے کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اپنے ہاتھ اٹھائے ۔حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ فرماتےہیں کہ ہم مسجد سے ابھی باہر نہ نکلے تھے کہ بارش شروع ہوگئی ،اور دوسرے جمعہ تک جاری رہی پھر وہی شخص حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ (بارش بہت ہونے سے) مسافر تنگ ہوگئے راستے بند ہوگئے ،یعنی گھبرا گیا۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved