- فتوی نمبر: 15-148
- تاریخ: 24 اگست 2019
- عنوانات: حدیثی فتاوی جات
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ پنجاب کریکولم اینڈ ٹیکسٹ بک بورڈ لاہور نے اردو 2 کے نام سے ایک کتاب دوم جماعت کے طالب علموں کے لیے چھاپی ہے جو سکولوں میں طالب علموں کو باقاعدگی سے پڑھائی جاتی ہے ۔ایک لازمی مضمون کی حیثیت سے اس کتاب کی فہرست کے نمبر شمار4 اور صفحہ نمبر 44 پر ’’اچھا سلوک ‘‘کے نام سے ایک کہانی شامل کی گئی جو اس طرح ہے:
ایک بوڑھی عورت مکہ میں رہتی تھی۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی اس کے گھر کے سامنے سے گزرتے وہ آپ پر کوڑا پھینک دیتی ،کبھی پتھر اور کانٹے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے راستے میں بچھاتی، آپ صلی اللہ وسلم کو بہت تکلیف ہوتی لیکن آپ اسے کچھ نہ کہتے تھے ۔ایک دن ہمارے پیارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس راستے سے گزرے تو کسی نے ان کے اوپر کوڑا نہیں پھینکا، دوسرے دن بھی ایسا ہی ہوا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس عورت کے گھر گئے وہ بہت بیمار تھی ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کھانا کھلایا، جب تک وہ ٹھیک نہیں ہوئی اس کا خیال رکھا ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اچھے سلوک کی وجہ سے وہ عورت مسلمان ہو گئی۔
پیارے بچو ہمیں بھی اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح سب سے اچھا سلوک کرنا چاہیے۔
اب سوالات یہ ہیں کہ
- 1. کیا یہ کہانی سچی اور حقیقت پر مبنی ہے یا من گھڑت اور بے اصل ہے؟
2.کیا یہ کہانی حدیث پاک کے کسی مستند کتاب میں موجود ہے ؟اگر موجود ہے تو اس کتاب کا نام ،باب ،حدیث نمبر، اور راوی کا نام کیا ہے ؟رہنمائی فرمائیں ۔
3.اگر یہ کہانی یا ایسا کوئی واقعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی مبارک میں پیش نہیں آیا تو اس من گھڑت واقعہ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب کرنے کی بابت شرعی کیا حکم ہے؟ اور جو لوگ اس میں ملوث ہیں ان کے بارے میں شرعی حکم کیا ہے؟
نیر جو لوگ یا اساتذہ اس واقعہ کو پڑھا کر معصوم ذہنوں کو گمراہ کر رہے ہیں ان کے بارے میں قرآن و سنت کی
روشنی میں کیا حکم ہے؟
- 4. اگر یہ کہانی کسی طرح بھی سچی ثابت نہ ہوتی ہو تو حکومت وقت یا اس ادارہ پر جس نے چھاپی ہے کے بارے میں کیا شرعی حکم ہے؟
5.کیا یہ بات درست ہے کہ یہ کہانی ایک سازش کے تحت ننھے بچوں کے سلیبس میں شامل کی گئی تاکہ ان کے ذہنوں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم کو کم کیا جاسکے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1.2 مذکورہ واقعہ حدیث کی کسی مستند کتاب میں نہیں ملا، البتہ تفاسیر میں ابو لہب کی بیوی کا واقعہ ملتا ہے کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر کانٹے پھینکتی تھی جس پر سورہ لہب نازل ہوئی۔ چنانچہ در منثور جلد نمبر 6 صفحہ 702 میں ہے:
عن ابن زید ان امرأة ابی لهب کانت تلقی فی طریق النبی ﷺ الشوک فنزلت تبت یدآ ابی لهب ،وامرأته حمالة الحطب ۔
ایضا
عن ابن عباس رضی الله عنه فی قوله وامرأته حمالة الحطب قال کانت تحمل الشوک فتطرحه علی طریق النبیﷺ لیعقرہ واصحابه
- 3. من گھڑت واقعہ کو حقیقت حال کا علم ہو جانے کے بعد حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کرنا ناجائز ہے۔ اگر اس کے پیچھے کوئی غلط مقصد بھی کارفرما ہو تو یہ خرابی در خرابی ہے۔
- 4. نصابی ادارے کی ذمہ داری میں قوم کے کروڑوں بچے ہیں اس لئے نصابی ادارے کو چاہیے کہ نصابی مواد تحقیق کے بعد نصاب کا حصہ بنائے۔
5. ہمارے پاس اتنی معلومات نہیں کہ جن کی بنیاد پر اس حوالے سے کوئی ذمہ دارانہ بات کہہ سکیں
© Copyright 2024, All Rights Reserved