- فتوی نمبر: 18-288
- تاریخ: 19 مئی 2024
- عنوانات: حدیثی فتاوی جات
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ایک مرتبہ آنحضرت ﷺ حضرت سودہ رضی اللہ تعالی عنہا کے گھر میں مقیم تھے اور ان کی باری کا دن تھا حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے حضور ﷺ کے لیے حلوہ تیار کیا اور حضرت سودہ رضی اللہ تعالی عنہا کے گھر پر لائیں ،اور حضور ﷺ کے سامنے رکھ دیا ۔ حضرت سودہ رضی اللہ تعالی عنہا بھی سامنے بیٹھی تھیں ۔ ان سے کہا آپ بھی کھائیں ۔ حضرت سودہ رضی اللہ تعالی عنہا کو یہ بات گراں گزری کہ جب حضور ﷺ میرے گھر میں مقیم تھے اور میری باری کا دن تھا تو پھر یہ حلوہ پکا کر کیوں لائیں ؟ اس لیے حضرت سودہ رضی اللہ تعالی عنہا نے انکار کردیا کہ میں نہیں کھاتی حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے فرمایا کہ یہ حلوہ کھاؤ اور اگر نہیں کھاؤگی تو پھر یہ حلوہ تمہارے منہ پر مل دونگی ۔ حضرت سودہ رضی اللہ تعالی عنہا نے فرمایا میں نہیں کھاونگی چنانچہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے تھوڑا ساحلوہ اٹھا کر حضرت سودہ رضی اللہ تعالی عنہا کے منہ پر مل دیا ۔ اب حضرت سودہ رضی اللہ تعالی عنہا نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے شکا یت کی کہ یا رسول اللہ انہوں نے میرے منہ پر حلوہ مل دیا ہے ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قرآن کریم میں آیا ہے :وجزاء سيئة سيئة مثلها یعنی کوئی شخص اگر تمہارے ساتھ برا سلوک کرے تو تم بھی بدلے میں اس کے ساتھ برا سلوک کر سکتے ہو اب انہوں نے تمہارے منہ پرحلوہ مل دیا ہے تو تم بھی ان کے چہرے پر حلوہ مل دو چنانچہ حضرت سودہ رضی اللہ عنہا نے تھوڑا سا حلوہ اٹھا کر حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کے چہرے پر مل دیا اب دونوں کے چہروں پر حلوہ ملا ہوا ہے اور یہ سب حضور ﷺ کے سامنے ہورہاہے ۔
(شوہر کے حقوق اور اس کی حیثیت ص 28 بحوالہ مجمع الزوائد للہیثمی ج 4ص 316)
کیا یہ واقعہ صحیح ہے ؟اس بارے میں وضاحت فرمادیں ۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ واقعہ توصحیح ہے ۔البتہ جو الفاظ سوال میں مذکور ہیں بعینہ حدیث میں نہیں ملے حدیث میں درج ذیل الفاظ ہیں ۔
مسند ابی یعلی ج7ص449
حدثنا إبراهيم حدثنا حماد عن محمد بن عمرو عن يحيى بن عبد الرحمن بن حاطب أن عائشة قالت أتيت النبي صلى الله عليه وسلم بخزيرة قد طبختها له فقلت لسودة والنبي صلى الله عليه وسلم بيني وبينها كلي فأبت فقلت لتأكلن أو لألطخن وجهك فأبت فوضعت يدي في الخزيرة فطليت وجهها فضحك النبي صلى الله عليه وسلم فوضع بيده لها وقال لها الطخي وجهها فضحك النبي صلى الله عليه وسلم لها فمر عمر فقال يا عبد الله يا عبد الله فظن أنه سيدخل فقال قوما فاغسلا وجوهكما فقالت عائشة فما زلت أهاب عمر لهيبة رسول الله صلى الله عليه وسلم
ترجمہ :حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہے کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حلوہ لے کر آئی میں نے حضرت سودہ رضی اللہ تعالی عنہا سے کہا کہ آپ بھی کھا ئیں حضرت سودہ رضی اللہ تعالی عنہا نے انکار کردیا کہ میں نہیں کھاتی حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے فرمایا کہ یہ حلوہ کھاؤ اور اگر نہیں کھاؤگی تو یہ حلوہ تمہارے منہ پر مل دونگی۔ حضرت سودہ رضی اللہ تعالی عنہا نے فرمایا میں نہیں کھاونگی چنانچہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے تھوڑا ساحلوہ اٹھا کر حضرت سودہ رضی اللہ تعالی عنہا کے منہ پر مل دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے اور حضرت سودہ رضی اللہ تعالی عنہا کے ہاتھ پر حلوہ رکھ دیا اور فرمایا کہ یہ ان کے چہرے پر مل دو(انہوں نے مل دیا ) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم (دبارہ ) مسکرائے اسی دوران حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ آئے گمان یہ تھا کہ وہ اندر آئیں گے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں کو منہ دھونے کو فرمایا ۔
مجمع الزوائد للہیثمی ج4ص 414
وعن عائشة رضي الله عنها قالت : أتيت النبي صلى الله عليه و سلم بحريرة قد طبختها له فقلت لسودة والنبي صلى الله عليه و سلم بيني وبينها كلي فأبت فقلت لتأكلين أو لألطخن وجهك فأبت فوضعت يدي في الحريرة فطلیت وجهها فضحك النبي صلى الله عليه و سلم فوضع بيده لها وقال لهاالطخي وجهها فضحك النبي صلى الله عليه و سلم لها فمر عمر فقال يا عبد الله فظن أنه سيدخل فقال قوما فاغسلا وجوهكما قالت عائشة فما زلت أهاب عمر لهيبة رسول الله صلى الله عليه و سلم
رواه أبو يعلى ورجاله رجال الصحيح خلا محمد بن عمرو بن علقمة وحديثه حسن
سنن الکبری للنسائی ج8ص162
عن أبي سلمة قال قالت عائشة زارتنا سودة يوما فجلس رسول الله صلى الله عليه وسلم بيني وبينها إحدى رجليه في حجري والأخرى في حجرها فعملت لها حريرة أو قال خزيرةفقلت كلي فأبت فقلت لتأكلي أو لألطخن وجهك فأبت فأخذت من القصعة شيئا فلطخت به وجهها فرفع رسول الله صلى الله عليه وسلم رجله من حجرها تستقيد مني فأخذت من القصعة شيئا فلطخت به وجهي ورسول الله صلى الله عليه وسلم يضحك فإذا عمر يقول يا عبد الله بن عمر يا عبد الله بن عمر فقال لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم قومافاغسلا وجوهكما فلا أحسب عمر إلا داخلا
© Copyright 2024, All Rights Reserved