• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

حضرت ہندہ کے بارےمیں ایک شعر کاحکم

  • فتوی نمبر: 28-85
  • تاریخ: 08 مارچ 2023

استفتاء

کیا فرماتے ہیں  مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ دیکھی جس میں یہ شعر لکھا ہوا تھا:

’’ڈر ہے چبا نہ جائیں کلیجہ نکال کر

رہتے ہیں تیرے شہر میں ہندہ مزاج  لوگ‘‘

کیا یہ شعر صحابیہؓ کی شان میں گستاخی بنتا ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

بظاہر  شاعر کا مقصود لوگوں کی سخت مزاجی کو بیان کرنا ہےاور کسی صحابی یا صحابیہ کا سخت مزاج ہونا ایک فطری امرہے اسے گستاخی کہنا مشکل ہےبالخصوص مذکورہ شعر میں ہندہ رضی اللہ عنہا کی جس سخت مزاجی کے ساتھ تشبیہ دی گئی ہے وہ قبل از اسلام  کی ہےلہذا اسے صحابیہ کی شان میں گستاخی کہنا تو مشکل ہے تاہم چونکہ ایسے الفاظ تشویش کا باعث بنتےہیں لہذا ایسے الفاظ کہنے نہیں چاہئیں۔

شرح عقائد نسفیہ (290)میں ہے:

قال النسفي:و يكف عن ذكر الصحابة الا بخير لماورد من الاحاديث الصحيحة في مناقبهم،ووجوب الكف عن الطعن فيهم،كقوله لاتسبوا اصحابي فلو ان احدكم ان انفق مثل احد ذهبا ،مابلغ مد احدهم،ولانصيفه۔و كقوله عليه السلام اكرموا اصحابي ،فانهم خياركم الحديث……………… فسبهم و الطعن فيهم ان كام مما يخالف الأدلة القطعية فكفر كقذف عائشة و الا فبدعة و فسق۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved