• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے آپﷺکی اولاد۔تحریفِ قرآن،حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاپربہتان وغیرہ کفریہ عقائدرکھنےوالےکاحکم

استفتاء

(1)حضرت خدیجہؓ کی ایک بیٹی(حضرت فاطمہؓ) بتائی جاتی ہے اور حضرت زینبؓ،حضرت رقیہؓ،حضرت ام کلثومؓ،حضرت خدیجہؓ کے پہلے گھر سے تھیں۔ اور یہ نبی اکرمﷺ کی اولاد مبارکہ نہ تھی اس لئے داماد بھی صرف حضرت علیؓ کو شمار کرتے ہیں۔کیا یہ بات درست ہے؟

(2) کیا مندرجہ ذیل عقائد رکھنے والے بھی مسلمانوں کی جماعت اور ٹولہ ہیں اور دیوبندی، بریلوی، اہل حدیث کی طرح یہ بھی ایک اسلامی مسلک ہے ؟

ا- قرآن کریم تبدیل شدہ الہامی کتاب جس میں صحابہ کرام ؓنے اپنے مفاد کے لیے ردوبدل کیا ۔

ب-حضرت عائشہ پر بہتان لگانے والے اور سب  وشتم کرنے والے ۔

ج-حضرت ابوبکرؓ و عمر ؓکو گالیاں دینے والے اور حضرت امیر معاویہؓ ، ابوسفیانؓ تک کو کافر کہنے والے ۔

د-لا الہ الا اللہ محمد الرسول اللہ علی ولی اللہ وصی رسول اللہ و خلیفته بلا فصل، کا ایمان و یقین رکھنے والے ۔

ہ-حضرت علیؓ کو مشکل کشا ،حاجت روا ،مشکل میں حضرت علیؓ کو یا اللہ مدد پکارنے والے۔

برائے مہربانی قرآن کریم ،حدیث شریف، سچے حقائق سےباحوالہ دینی رہنمائی فرمائیں

ڈاکٹرمحمدعبدالشکور،سنانواں، کوٹ ادو، ضلع مظفرگڑھ

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

(1)مذکورہ بات درست نہیں،بلکہ حضرت زینبؓ،حضرت رقیہ ؓ،حضرت ام کلثومؓ بھی آپ ﷺ کی بیٹیاں ہیں اور ان کے شوہر آپ ﷺکے داماد ہیں۔

چنانچہ الطبقات الكبرى لابن سعد (1/ 133)میں ہے

عن ابن عباس قال: كان أول من ولد لرسول الله، صلى الله عليه وسلم، بمكة قبل النبوة القاسم، وبه كان يكنى، ثم ولد له زينب، ثم رقية، ثم فاطمة، ثم أم كلثوم، ثم ولد له في الإسلام عبد الله فسمي الطيب، والطاهر، وأمهم جميعاً خديجة بنت خويلد بن أسد بن عبد العزى بن قصي، وأمها فاطمة بنت زائدة بن الأصم بن هرم بن رواحة بن حجر بن عبد ابن معيص بن عامر بن لؤي، فكان أول من مات من ولده القاسم، ثم مات عبد الله بمكة، فقال العاص بن وائل السهمي: قد انقطع ولده فهو أبتر، فأنزل الله تبارك وتعالى: إن شانئك هو الأبتر

(2) مذکورہ عقائد میں سے تحریفِ قرآن اور قذفِ عائشہ ؓکا عقیدہ کفریہ عقیدہ ہے اور باقی باتیں فسقیہ ہیں لہذا جس فرد یاگر وہ کے واقعتاً مذکورہ عقائد ہوں وہ فرد یا گروہ مسلمان نہیں۔ واقعہ کی تحقیق عدالت کا کام ہے نہ کہ مفتی کا۔

شامی(4/237)میں ہے

لا شك في تكفير من قذف السيدة عائشة رضي الله تعالى عنها أو أنكر صحبة الصديق،أو اعتقد الألوهية في علي أو أن جبريل غلط في الوحي،أو نحو ذلك من الكفر الصريح المخالف للقرآن

الصارم المسلول (ص: 590)میں ہے

و كذلك من زعم منهم أن القرآن نقص منه آيات و كتمت أو زعم أن له تأويلات باطنة تسقط الأعمال المشروعة و نحو ذلك و هؤلاء يسمون القرامطة و الباطنية و منهم التناسخية و هؤلاء لا خلاف في كفرهم

الِفصل فی الملل والنحل (4/139)میں ہے

القول بأن بين اللوحين تبديلاً كفر صحيح وتكذيب لرسول الله صلى الله عليه وسلم

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved