- فتوی نمبر: 30-301
- تاریخ: 22 اگست 2023
استفتاء
میں کمر درد کا مریض ہوں ، میں نے انگلینڈ سے ’’ہیول ‘‘(HUEL) کمپنی کی بنائی ہوئی مصنوع ’’نیوٹریشنلی کمپلیٹ فوڈ ‘‘ (مختلف اجزاء سے مرکب پاؤڈر کی صورت میں خوراک) منگوائی ہے۔ میرے ایک جاننے والے نے یہ استعمال کی تھی اس کو بہت فائدہ ہوا اس نے مجھے بھی استعمال کا مشورہ دیا ہے۔اب سوال یہ ہے کہ کیا یہ مصنوع حلال ہے؟ اس کے اجزائے ترکیبی کی تصویر آپ کو مہیا کردی ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
’’ہیول ‘‘(HUEL) کمپنی کی بنائی ہوئی مصنوع ’’نیوٹریشنلی کمپلیٹ فوڈ ‘‘کے پیکٹ پرجو اجزائے ترکیبی درج ہیں ان میں سے کسی جز کے حرام ہونے پر ہمیں کوئی قابل اعتبار دلیل نہیں ملی لہذا جب تک مذکورہ مصنوع میں کسی حرام جز کے شامل ہونے کی کوئی قابل اعتبار دلیل سامنے نہیں آتی اس وقت تک اس مصنوع کے کھانے کی گنجائش ہے۔
توجیہ:مذکورہ’’نیوٹریشنلی کمپلیٹ فوڈ ‘‘کے پیکٹ پر33اجزاء ترکیبی مذکورہیں جن میں سے24 نباتاتی، 3 معدنی اور 6 اجزاء ایسے ہیں جو حیوانی اور نباتاتی دونوں ہوسکتے ہیں۔ان اجزاء کی تفصیل اور ان كا حکم درج ذیل ہے:
نباتاتی اجزاء:
1۔Pea Protein پی پروٹین (مٹر سے حاصل ہونے والی پروٹین )
2۔Ground Flaxseedگراؤنڈ فلیکس سیڈ (اَلسی کا بیج )
3۔Brown Rice Proteinبراؤن رائس پروٹین (بھورے چاولوں سے حاصل ہونی والی پروٹین )
4۔Tapioca Flourٹاپیوکا فلور (کاساوا پودے کی جڑوں سے بنایا گیا آٹا )
5۔Sunflower Oil Powderسَن فلاور آئل پاؤڈر (سورج مکھی کے تیل سے بنایا گیا پاؤڈر )
6۔Coconut Sugarکوکونٹ شوگر (ناریل سے حاصل ہونے والی مٹھاس)
7۔Micronutrient Blendمائیکرو نیوٹرینٹ بلینڈ (مختلف پھلوں اور پودوں سے حاصل ہونے والی غذائیت کا مرکب )
8 ۔Xanthan Gumزینتَھن گَم ( سبز پتوں والی سبزیوں سے حاصل ہونے والی گوند)
9۔Steviol Glycosidesسٹے ویول گلائیکو سائڈ (میٹھی پتی )
10۔Green Tea Extract Powderگرین ٹی ایکسٹریکٹڈ پاؤڈر (سبز چائے سے حاصل ہونے والا پاؤڈر)
11۔Kombucha Powderکومبوچا پاؤڈر (ایک طرح کے مشروب سے بنایا جانے والا پاؤڈر جو مشروب ، چائے، چینی اور بیکٹیریا سے بنتاہے)
12۔Medium Chain Triglyceride Powder From Coconutمیڈیم چین ٹرائی گلیسرائیڈ پاؤڈر فروم کوکونٹ(ناریل سے حاصل شدہ ٹرائی گلیسرائیڈ پاؤڈر)
13۔Potassium Citrateپوٹاشیَم سٹریٹ (ترش پھلوں سے حاصل ہوتا ہے )
14۔Corn Starchکارن سٹارچ (مکئی کا نشاستہ )
15۔Vitamin-C L.Ascorbic Acidوٹامن سی ایل ایسکوربک ایسڈ (ترش پھلوں اور مختلف سبزیوں سے حاصل ہوتا ہے مثلا ٹماٹر اور آلو وغیرہ )
16 ۔Luteinلوٹین (سبز پتوں والی سبزیوں سے حاصل ہوتا ہے)
17۔Pantothenic Acidپینٹوتھینک ایسڈ (یہ جز بھی گوشت سے حاصل ہوتا ہے اور مختلف سبزیوں اور ایواکاڈو پھل سے حاصل ہوتا ہے )
18۔Lycopeneلائکو پین (سرخ پھلوں اور سبزیوں سے حاصل ہوتا ہے مثلا ٹماٹراور تربوز وغیرہ)
19۔Vitamin-B6 Pyridoxine Hydrochlorideوٹامن بی 6 پائری ڈوکزائین ہائیڈرو کلورائیڈ (مختلف پھلوں اور سبزیوں سے حاصل ہوتا ہے )
20۔Zeaxanthinزی زینتھن ( سبز پتوں سے حاصل ہوتا ہے )
21۔L-Methylfolateایل میتھائل فولیٹ (سبز پتوں والی سبزیوں سے حاصل ہوتا ہے )
22۔Vitamin-D2 Ergocalciferolوٹامن ڈی 2 ایرگوکالسیفیرول (مختلف پودوں سے حاصل ہوتا ہے )
23۔ Vitamin-D3 وٹامن ڈی 3 (مختلف پودوں سے حاصل شدہ وٹامن )
24۔Vitamin-B12 Cyanocobalaminوٹامن بی 12 سیانو کوبالمن (پھپھوندی سے حاصل ہوتا ہے)
نباتاتی اجزاء کا حکم
یہ ہے کہ ان میں سے نشہ آوریامضر اجزاء کے علاوہ سب پاک اور حلال ہیں اور ہماری معلومات کے مطابق مذکورہ اجزاء میں سے کوئی بھی جز نشہ آور اور مضر نہیں ہے لہذایہ سب اجزاء حلال اور پاک ہیں۔
نباتاتی اور حیوانی اجزاء
25۔ Riboflavinرائیبو فلیوِن (یہ جز حیوانات سے بھی حاصل ہوتا ہے اور نباتات(سویا بین اور کھمبی سے بھی )
26۔Vitamin-K2 Menaquinoneوٹامن کے2 مینا کیونون (حیوانات اورسویا بین سے حاصل ہوتا ہے۔)
27۔ Niacin نیاسِن (گوشت اور مونگ پھلی سے حاصل ہوتا ہے ۔)
28۔Vitamin-A Retinyl Acetate وٹامن اے ریٹینائل ایسیٹیٹ(حیوانات اور مختلف پودوں سے حاصل ہوتا ہے ۔)
29۔Vitamin-B1 Thiamin Mononitrateوٹامن بی 1 تھایا مِن مونونائٹریٹ (حیوانات اور مختلف پودوں سے حاصل ہوتا ہے۔)
30۔Bacillus Coagulansبیسیلس کوگلینز(ڈنڈا نما بیکٹیریا جو لیکٹک ایسڈ پیدا کرتا ہے جوکہ کھانوں کی حفاظت کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ بیسیلس کوگلینز گوبھی اور دہی وغیرہ میں پایا جاتا ہے)
نباتاتی اور حیوانی اجزاء کا حکم
مذکورہ اجزاء اس مصنوع میں چونکہ گوشت کی صورت میں نہیں ہیں لہٰذا ان کے حیوانات سے حاصل ہونے کا احتمال شبہۃ الشبہۃ کا درجہ رکھتا ہے ا س لیے اس کا اعتبار نہ ہوگا،کیونکہ ان اجزاء کا حیوانی ہونا یقینی نہیں ہے بلکہ اس کے حیوانی ہونے کاصرف شبہ ہے پھر حیوانی ہونے کی صورت میں اس کے حیوان غیر مأکول اللحم یا غیر شرعی ذبیحہ کا جزءہونا یقینی نہیں ہے بلکہ اس کا بھی شبہ ہے ،لہذا ان اجزاء کو حیوانی ماننے کی صورت میں اس کے حرام ہونے کاشبہۃ الشبہۃ ہے اور شریعت میں حرام کے شبہہ کا اعتبار ہے اور اس سے بچنے کا حکم ہے حرام کے شبہۃ الشبہۃ کا اعتبار نہیں ہے اور ا س سے بچنا لازمی نہیں ہے۔لہٰذا یہ اجزاء بھی حلال ہوں گے۔مزید اس کی تائید اس بات سے بھی ہوتی ہے کہ کمپنی کی اپنی ویب سائٹ پر یہ بات موجود ہے کہ کمپنی اپنی مصنوعات میں کوئی حیوانی جز شامل نہیں کرتی ۔ویب سائٹ کی عبارت درج ذیل ہے :
Huel is vegan. There are no animal products in any of our product.
ترجمہ: ہیول نباتات پر مشتمل ہے۔ ہماری مصنوعات میں سے کسی بھی مصنوع میں کوئی بھی حیوانی جز نہیں ہوتا۔)
مذکورہ بالا اجزاء میں سے جز نمبر 30 بیسیلس کوگلینز گوبھی سے بھی حاصل ہوسکتا ہے اور دہی سے بھی۔دہی کی صورت میں اس کا حکم یہ ہے کہ جس جانور کا گوشت حلال ہے اس کا دودھ بھی حلال ہے ،اورجس جانور کا گوشت حلال نہیں اس کا دودھ بھی حلال نہیں، مذکورہ دودھ کے بارے میں اگر چہ یہ معلوم نہیں کہ یہ حلال جانور کا ہے یا حرام جانور کا، اور چونکہ جانوروں یا ان کے اجزاء میں اصل حرمت ہے اس لئے اصولی طور پر تو جب تک اس کے حلال ہونے کا علم نہ ہو اس وقت تک اسے حلال نہیں کہا جا سکتا لیکن چونکہ بازار میں عام طور پر حلال جانوروں(گائے،بھینس ،بکری وغیرہ) کا دودھ ہی دستیاب ہوتا ہے حرام جانوروں کا دودھ عموماً دستیاب نہیں ہوتا اس لیے جب تک اس دودھ کے کسی حرام جانور سے حا صل ہونے کا علم یا غالب گمان نہ ہو اس وقت تک اس جزکو بھی حلال کہا جائے گا ۔
معدنی اجزاء:
31۔Potassium Chlorideپوٹاشیَم کلورائیڈ (مختلف چٹانوں سے حاصل ہوتا ہے )
32۔Calcium Carbonateکیلشیم کاربونیٹ (مختلف چٹانوں سے حاصل ہوتا ہے )
33۔Potassium Iodideپوٹاشیَم آیوڈائیڈ (چٹان سے حاصل ہوتا ہے )
معدنی اجزاء کا حکم
ان کا حکم بھی نباتات والا ہے کہ نشہ آور یا مضر اجزاءکے علاوہ سب حلال اور پاک ہیں ،لہذا یہ اجزا بھی حلال اور پاک ہیں۔
نوٹ:ہمارے اس فتوے کا تعلق صرف صارف ((Consumerکے ساتھ ہے کیونکہ ایک مفتی اور عام صارف کو کسی مصنوع(Product)کے ان اجزائے ترکیبی تک ہی رسائی ہو سکتی ہے جو پیکٹ پر درج ہوں اور وہ ان اجزاء کو ہی سامنے رکھ کر اپنے لیئے یا دوسرے کیلئےحلال یا حرام کا فیصلہ کر سکتا ہے۔
جبکہ صانع(Manufacturer)کو اصل حقیقت کا علم ہوتا ہے اس لیئے صانع(Manufacturer) نے اگر اپنی کسی مصنوع(Product)میں کوئی حرام جز شامل کیا ہو اور اسے کسی بھی مصلحت سے اجزائے ترکیبی میں ذکر نہ کیا ہو تو صانع (Manufacturer) کا یہ فعل بہر حال حرام ہوگا اور چونکہ ہمارے پاس ایسے وسائل نہیں کہ ہم اس کی تحقیق کر سکیں کہ کسی مصنوع میں واقعتاً کوئی حرام جز شامل تو نہیں ،اس لیئے ہمارے اس فتوے کی صانع (Manufacturer) کے لیئے سرٹیفکیٹ کی حیثیت نہیں ہے۔
نیز ہمارا یہ فتوی موجودہ پیکٹ پر درج اجزائے ترکیبی کے بارے میں ہے لہذا اگر کمپنی آئندہ اجزائے ترکیبی میں کوئی تبدیلی کر ےتو ہمارا یہ فتوی اس کو شامل نہ ہوگا۔
إحياء علوم الدين(2/ 92)میں ہے:
«أما المعادن فهي أجزاء الأرض وجميع ما يخرج منها فلا يحرم أكله إلا من حيث أنه يضر بالآكل….. وأما النبات فلا يحرم منه إلا ما يزيل العقل أو يزيل الحياة أو الصحة»
رد المحتار (10/45)میں ہے:
«وفي الخانية وغيرها: لبن المأكول حلال»
بہشتی زیور (ص:604) میں ہے:
’’نباتات سب پاک اور حلال ہیں الا آنکہ مضر یا مسکر ہو۔‘‘
بہشتی زیور (ص:600) میں ہے:
’’جمادات سب پاک اور حلال ہیں الا آنکہ مضر یا نشہ لانے والا ہو۔‘‘
بہشتی زیور (ص:606) میں ہے:
’’جن جانوروں کا گوشت کھانا حرام ہے ان کا دودھ بھی حرام اور نجس ہے اور حلال جانور کا دودھ حلال اور پاک ہے۔‘‘
امداد الفتاوی(96/4)میں ہے:
’’سوال (۲۳۷۴) : جب سے پتہ لگا ہے کہ بعض ولایتی رنگوں میں اسپرٹ کا شبہ ہے اسی وقت سے جب بھی کپڑا پہنتا ہوں تو طبیعت میں شک رہتا ہے کہ یہ کہیں ناپاک نہ ہو، حضرت اقدس ارشاد فرماویں کہ ولایتی رنگ دار کپڑوں مثلاً رنگین گرم کپڑے، رنگین دھاری دار سرد کپڑے، عورتوں کے لئے پختہ رنگ کی رنگین چھینٹیں وغیرہ بلا دھوئے پہننے اور پہن کر نماز پڑھنے میں حرج تو نہیں ہے؟
(۲) حضرت والا یہ بھی ارشاد فرماویں کہ عورتوں کے لئے ولایتی رنگوں سے دوپٹہ وغیرہ رنگ کر پہننے کا کیا حکم ہے؟
الجواب: اول تو خود ان رنگوں میں جزونجس شامل ہونے میں شبہ پھر ان کپڑوں میں ان رنگوں کے شامل ہونے میں شبہ تو کپڑوں کے نجس ہونے کا شبہۃ الشبہہ ہوگیا؛ اس لئے فتوے سے گنجائش ہے باقی اگر کوئی ورع اختیار کرلے اولیٰ واحسن ہے۔‘‘
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved