- فتوی نمبر: 13-254
- تاریخ: 07 فروری 2019
- عنوانات: حدیثی فتاوی جات > متفرقات حدیث
استفتاء
ابن مسعود ؓ کے حوالے سے آتا ہے کہ ان کے مصحف یعنی قرآن میں سورہ فاتحہ اور معوذتین نہیں آتی اس کی کیا حقیقت ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ ابتدائً ان سورتوں کو مصحف میں لکھنے سے منع فرماتے تھے اور اس کی وجہ یہ تھی کہ ان کے نزدیک مصحف میں انہیں سورتوں کو لکھنا جائز تھا جن کے لکھنے کی اجازت خود نبی ﷺ نے دی ہو ،تو گویا ان کو اجازت کی اطلاع نہیں ملی اسی لیے انہوں نے لکھنے سے منع کیا۔چنانچہ قاضی ابوبکر باقلانی اپنی کتاب الانتصار میں لکھتے ہیں :
لم ینکر ابن مسعود ؓ کونھما من القرآن وانما انکر اثباتھما فی المصحف فانہ کان یری ان لایکتب فی المصحف شیئا الاان کان النبی ﷺ اذن فی کتابتہ فیہ وکانہ لم یبلغہ الاذن فی ذلک ۔
ترجمہ: حضرت ابن مسعود ؓ نے ان سورتوں کے قرآن میں سے ہونے کا انکار نہیں کیا ،بلکہ مصحف میں لکھنے کا انکار کیا تھا کیونکہ وہ یہ سمجھتے تھے کہ مصحف میں صرف وہی سورتیں لکھی جائیں گی جن کے لکھنے کی اجازت خود نبی ﷺ نے دی ہو اور مذکورہ سورتوں کو مصحف میں لکھنے کی اجازت کی اطلاع حضرت ابن مسعود ؓ کو نہیں پہنچی تھی۔
پھر جب حضور ﷺ کے وصال کے بعدانہیں صحابہ کے اجماع سے ان آیات کی کتابت کی اجازت معلوم ہو گئی تو انہوں نے بھی اپنے شاگردوں کو اسی طریقہ سے پڑھایا اور لکھوایا ۔چنانچہ اس کی ایک بڑی دلیل ان کے شاگرد حضرت عاصم کی قراء ت ہے جو تواتر سے ہم تک پہنچی ہے اور اسی کے مطابق ہم تلاوت بھی کرتے ہیں اور اس میں یہ سب سورتیں موجود ہیں ۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved