• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

ادارے سے بچہ لینا

  • فتوی نمبر: 6-123
  • تاریخ: 30 اگست 2013

استفتاء

ہمارے شادی کو چھ سال ہو گئے مگر اولاد کی ابھی کوئی امید نہیں، رشتہ داروں میں بھی کوئی بچہ نہیں جو لے کر پال سکیں، ایک بہن اور ایک سالی ہے ان کے بھی اولاد نہیں۔ ہم کسی ادارے سے لڑکا لینا چاہتے ہیں، اس کو پالنے کا کیا طریقہ ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں کسی ادارے سے بچہ لینا جائز ہے لیکن بچے کے ساتھ رشتہ والدین کا نہیں ہو گا، سرپرست کا ہوگا اور دوسرے وارثوں کے ہوتے ہوئے ان میں میراث نہ چلے گی، جب بچہ یا بچی بالغ ہو جائے تو عورت  بچے کے سامنے بڑی  چادر اوڑھ لیا کرے اور اگر بچی ہو تو وہ بھی اپنے سرپرست کے سامنے بڑی چادر ے لیا کرے، چہرے کو ڈھانپنا لازم نہیں ہے الا یہ کہ فتنے کا اندیشہ ہو۔

ادعوهم لابائهم هو اقسط عند الله. (سورة الاحزاب)

و ما جعل ادعيائكم ابنائكم. (سورة الاحزاب) فقط و الله تعالی أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved