• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

عدت کے بعد طلاق دینا

  • فتوی نمبر: 1-287
  • تاریخ: 08 نومبر 2007

استفتاء

مسئلہ کچھ یوں ہے کہ آج سے ٹھیک دو سال قبل اکتوبر کے مہینے میں میری بیوی ( راشدہ بیگم) لڑ جھگڑ کر اپنے میکے چلی گئی اور میں نے اسی ماہ کے دوران ٹیلی فون کے ذریعے اس کو کہا کہ ” میں تمہیں ایک طلاق دیتا ہوں”۔ اب صورت حال کچھ یوں ہے کہ دو سال کا عرصہ گذر گیا ہے اور *** اب بھی اپنے میکے میں ہی ہے اور ان دو سالوں میں رجوع بھی نہیں ہوسکا۔ پوچھنا یہ ہے کہ آیا شرعی طور پر یہ دی ہوئی ایک طلاق جس میں عدت کے دوران رجوع بھی نہیں ہوا واقع ہوگئی ہے یا اب بھی مزید طلاق دینی چاہیے؟ یہ واضح رہے کہ شوہر رجوع کرنے پر آمادہ نہیں ہے اور طلاق دے کر اپنی بیوی کو آزاد کرنے کا ارادہ ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

ایک طلاق واقع ہوگئی ہے عدت گذرنے پر نکاح بھی ختم ہوگیا۔ اب عورت آزاد ہے جہاں چاہے نکاح کرسکتی ہے۔ اب مزید طلاق دینے کی ضرورت نہیں اور نہ ہی دینے سے واقع ہوگی۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved