- فتوی نمبر: 19-350
- تاریخ: 22 مئی 2024
- عنوانات: حدیثی فتاوی جات > تحقیقات حدیث
استفتاء
1۔افطار کے وقت کی یہ دعا ضعیف ہے۔
اللهم لك صمت و علي رزقك افطرت
2۔سحری کی یہ دعا کسی حدیث سے ثابت نہیں۔
وبصوم غد نويت من شهر رمضان
3۔افطار کے وقت پڑھی جانے والی صحیح دعا۔
ذهب الظمأ وابتلت العروق وثبت الاجر ان شاءالله
كيایہ درست ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔افطار كے وقت كی یہ دعا "اللهم لك صمت وعلي رزقك افطرت”بھی صحیح سند سے ثابت ہے کیونکہ اس حدیث کے سب راوی ثقہ ہیں نیز اس کی تائید دیگر روایات سے بھی ہوتی ہے ۔چنانچہ عمل اللیل والیوم اور معجم کبیر میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنھما سے بھی اسی طرح مروی ہے لہذا اسے ضعیف کہنا درست نہیں۔
سنن ابی داود (2/278) میں ہے:
حدثنا مسدد حدثنا هشيم عن حصين عن معاذ بن زهرة انه بلغه ان النبي ﷺ كان اذا افطر قال:اللهم لك صمت وعلي رزقك افطرت
تہذیب التہذیب میں ہے:
مسدد:قال النسائی ثقة (99/10)
هشيم:قال ابن ابي حاتم …سألت ابي عن هشيم فقال ثقةوهو احفظ من ابي عوانة (53/11)
حصين:قال ابن معين ثقة (343/2)
معاذ بن زهرة:تابعي ارسل عن النبي صلي الله عليه وسلم في القول عند الافطار وعنه حصين بن عبد الرحمن وذكره ابن حبان في الثقات ۔(173/10)
2۔سحری کی جو دعا مذکور ہے یہ دراصل عربی زبان میں روزے کی نیت کا زبان سے اظہار ہے جیسے نماز کی نیت کرتے وقت زبان سے بھی نیت کے الفاظ بول لیتے ہیں لہذا اس کا کسی حدیث سے ثابت ہونا ضروری نہیں۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved