- فتوی نمبر: 16-43
- تاریخ: 15 مئی 2024
- عنوانات: عقائد و نظریات > منتقل شدہ فی عقائد و نظریات
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا ذکر جہری جو کہ پیر حضرات لاؤڈسپیکر پر مریدین کو کرواتے ہیں وہ بدعت ہے؟پوچھنے کی وجہ یہ ہے کہ مادر علمی دارالعلوم دیوبند کے شیخ الحدیث حضرت مفتی سعید احمد پالنپوری صاحبؒ اس طریقہ پر ذکر کو بدعت کہتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ اس طریقہ کے غلط ہونے کی دلیل ابن مسعود ؓکی ایک روایت ہےاور اگرکوئی بڑے سے بڑامفتی کرواتا ہے تو وہ غلط ہے، کیونکہ یہ دیوبندیت نہیں ہے، اس سے بچناچاہیے کیونکہ ہمارے اکابرین سے یہ طریقہ نہیں ملتا۔
ایک طرف جیسا کہ مفتی سعید احمدپالنپوری صاحبؒ سے پتا لگتا ہے کہ یہ ہمارے اکابرین کاطریقہ نہیں رہا ہے تو دوسری طرف جب کہ حضرت مولانا الیاس گھمن صاحب یہ بات فرماتے ہیں کہ میں اہلسنت والجماعت احناف اکابرین علماء دیوبند کا ترجمان ہوں تو وہ ذکرجہری اجتماعی طریقے پر علامہ شامی ؒ کافتوی بتاتے ہیں کہ ذکر جہری اجتماعی طریقہ پر کرنا صحیح ہے اورپہلے اوربعد کے علماء اس پر متفق ہیں اور خودوہ اپنی خانقاہ میں کرواتے ہیں اس طریقہ پر۔
دراصل پوچھنے کا مقصد یہ ہے چونکہ حضرت مفتی صاحب ؒ کی بات سے پتا لگتا ہے کہ یہ بدعت ہے تو پھر تو حضرت مولانا پیر ذوالفقار صاحب نقشبندی اور ان کے مریدین وخلفاء مجازین اس طریقہ سے اپنی اپنی خانقاہوں میں کم از کم ہفتہ میں دوبار اسی طریقہ سے ذکرکرواتے ہیں تو پھر تو وہ بدعتی ہوئے اور اگروہ بدعتی ہوئے تو کیا بدعتیوں کی بیعت کی جاسکتی ہے ؟کیونکہ ایک حدیث کے مطابق بدعتی سے جس نے سلام کیا تو گویا اس نے دین کی پوری عمارت کو ہی گرادیا۔
برائے مہربانی تفصلی رہنمائی فرمادیں کہ کیا یہ دیوبندیت ہےیا نہیں؟اور اگر ہاں تو کیا اس طریقے کو بدعت کہیں گےیا اس سے ان کابدعتی ہونا بھی ثابت ہوتا ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
جس اجتماعی ذکرمیں سب ذاکرین اس بات کااہتمام اورالتزام کریں یا ان کا شیخ ان سے اس کا اہتمام والتزام کروائے کہ وہ ایک وقت میں ایک ہی مخصوص ذکرکریں گے تو یہ صورت التزام مالا یلزم میں داخل ہونے کی و جہ سےممنوع اور بدعت ہے اور حضرت عبداللہ بن مسعودؓ کی روایت اسی صورت پر محمول ہے اور جس اجتماعی ذکر میں ذکرکرنے والے کوئی ایک ہی ذکر کرنے کااہتمام والتزام نہ کریں بلکہ ہر شخص اپنا اپنا ذکرکرے پھر خواہ اتفاق سے ذکرکے کلمات ایک ہوں یا مختلف ہوں تو یہ صورت بالاتفاق جائز ہےبشرطیکہ اس کے لیےتداعی نہ کی گئی ہویعنی ذاکرین کو دعوت دے کرجمع نہ کیاگیا ہو۔ اور علامہ شامیؒ کی اجتماعی ذکر پر جواز کے اجماع سے یہی صورت مراد ہے ۔ورنہ فقہ کا عام طالب علم بھی جانتا ہے کہ التزام مالایلزم شرعا ممنوع مذموم ہے،اس کے جواز پر اجماع واتفاق کیسےہوسکتا ہے۔مزید تفصیل کے لیے دیکھیئے’’مروجہ مجالس ذکرکی شرعی حیثیت‘‘مولفہ حضرت مولانا ڈاکٹرمفتی عبدالواحد صاحبؒ ۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved