- فتوی نمبر: 17-91
- تاریخ: 18 مئی 2024
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ایک عورت مدینہ سے پاکستان آئی، ایک سال کا بچہ تھا،پاکستان آنے کے بعد اس کا دودھ جو وہ مدینہ میں پیتا تھا تبدیل کر دیا ،جس کی وجہ سےاس کا پیٹ خراب ہو گیا، ڈاکٹر کے پاس لے گئے تو پتہ چلا کہ جو دودھ وہ وہاں پیتا تھا وہ یہاں سے بھی ملتا ہے لیکن پتہ نہیں کیوں ماں نے دودھ تبدیل نہیں کیا،اس طرح کیا وجہ تھی اسے خود بھی سمجھ نہیں آرہی پھر بس اس کے دودھ بدلتےہی ر ہے بچے کا پیٹ کبھی ٹھیک کبھی خراب ،ایسے ہی چلتا رہا ڈاکٹر دوا دیتا رہا دوا چلتی رہی سب نے یہی کہا کہ بچہ دانتوں پہ ہے اسلئے موشن لگے ہوئے ہیں۔
خیر اسی طرح کرتے کرتے پانچ ماہ گزر گئے ماں یہ سمجھتی رہی کہ مدینہ واپس جاکر ٹھیک ہو جائے گا،یہاں کا پانی راس نہیں آرہا اسے،پھر ایک دن اچانک اس کی طبیعت بہت زیادہ خراب ہوگئی، ڈاکٹر کے پاس لے گئے تو اس نے کہا اس کو نمونیا ہو گیا فورا نشتر داخل کریں، میرا استاد ڈاکٹر ہے وہ بچے کو دیکھے گا، اس ڈاکٹر نے اس عورت کے سامنے فون کیا نشتر والے ڈاکٹر کو ،باپ سا تھ تھا پھر وہ نشتر لے کر گئے ،دونوں بہت پریشان اور بوکھلائے ہوئے تھے،ان کے ذہن میں یہی تھا کہ ڈاکٹر کو ساری بات پتا ہوگی اور ٹریٹمنٹ شروع ہو جائے گا لیکن وہاں کسی نے چیک نہ کیا،سب نے یہی پوچھا بچے کو کیا ہوا ہے تو انہوں نے کہا موشن لگے ہوئے ہیں، ڈاکٹر نے چیک اپ کئے بغیر ٹیکہ لگا دیا ،ڈرپ لگادی اور گھر بھیج دیا، ماں نے ڈاکٹروں کو کہا بھی کہ ایسے چیک تو کریں تو انہوں نے کہا بچہ بالکل ٹھیک ہے، بس پانی کی کمی ہے،نمکو ل پلائیں ٹھیک ہو جائے گا، وہ گھر آگئے بچے کی طبیعت نہ سنبھلی تو ایک اور ہسپتال لے گئے انہوں نے کہا کہ اس کے پھیپھڑوں میں پانی بھر گیا ہے اور دل بڑا ہوگیا ہے، دھڑک نہیں رہا صحیح طرح،آپ لاہور لے جائیں وہاں علاج صحیح ہو جائے گا پھر لاہور لے کر جارہے تھے کہ راستے میں بچہ فوت ہو گیا۔
اب وہ عورت رو رہی ہےدن رات اپنے آپ کو پیٹتی ہے کہ میری وجہ سے بچہ مر گیاہے تو مفتی صاحب پلیز اس کی ماں کی وجہ سے مرا ہے؟اس کاتسلی بخش جواب دے دیں شکریہ
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں بچے کی موت میں ماں کا دخل نہیں ،لہذا اسے اس پرپریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved