• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

امام کی گھریلو ضروریات کے لیے چندہ

  • فتوی نمبر: 29-218
  • تاریخ: 12 جون 2023

استفتاء

میں مسجد کی کمیٹی کا حصہ ہوں، ہماری مسجد کے  امام صاحب کو تنخواہ کی مد میں سالانہ گندم دی جاتی ہے  اور اسی طرح دونوں عیدوں پر پیسے دئیے جاتے ہیں جو نہ ہونے کے برابر ہوتے ہیں ۔ دیہات کی مسجد ہے چندہ بھی نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے ۔ سوال یہ ہے کہ ہم امام صاحب کی مستقل گھریلو ضروریات کسی سے کہہ سن کر  پوری کر سکتے ہیں ؟

تنقیح: کسی سے کہہ سن کر ضروریات پورا کرنے کی صورت یہ ہو گی کہ جب امام صاحب کو کوئی ضرورت درپیش ہو گی تو ہم مخیر حضرت سے بات کر کے اس کو پورا کروا دیا کریں گے یا مسجد میں اعلان کر دیا کریں گے کہ امام صاحب کو یہ ضرورت ہے پوری کی جائے مثلا امام صاحب بیمار ہیں یا کوئی اور گھریلو پریشانی ہے ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں امام صاحب کی ضروریات کو کسی سے کہہ سن کر  پورا کر سکتے ہیں ، البتہ بہتر صورت یہ ہے کہ مخیر حضرات سے تنخواہ کی مد میں امام صاحب کے لیے اپنے عرف کے مطابق مناسب ماہانہ وظیفہ طے کر وا دیا جائے تاکہ بار بار سوال کی نوبت پیش نہ آئے ۔

الدرالمختار مع ردالمحتار(6/559) میں ہے:

(ويبدأ ‌من ‌غلته ‌بعمارته)ثم ما هو أقرب لعمارته كإمام مسجد ومدرس مدرسة يعطون بقدر كفايتهم ثم السراج والبساط كذلك إلى آخر المصالح

(قوله: ثم ما هو أقرب لعمارته إلخ) أي فإن انتهت عمارته وفضل من الغلة شيء يبدأ بما هو أقرب للعمارة وهو عمارته المعنوية التي هي ‌قيام ‌شعائره ………. والحاصل: أن الوجه يقتضي أن ما كان ‌قريبا ‌من ‌العمارة يلحق بها في التقديم على بقية المستحقين، وإن شرط الواقف قسمة الريع على الجميع بالحصة أو جعل للكل قدرا وكان ما قدره للإمام ونحوه لا يكفيه فيعطي قدر الكفاية لئلا يلزم تعطيل المسجد، فيقدم أولا العمارة الضرورية ثم الأهم فالأهم من المصالح والشعائر بقدر ما يقوم به الحال، فإن فضل شيء يعطى لبقية المستحقين إذ لا شك أن مراد الواقف انتظام حال مسجده أو مدرسته لا مجرد انتفاع أهل الوقف، وإن لزم تعطيله

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم               

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved