• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

امام کی تنخواہ مسجد کے پیسوں سے دینا اور تنخواہ کے نام کے پیسے مسجد میں دینا

استفتاء

میں مسجد کی کمیٹی کا ممبر ہوں، مسجد میں صبح و شام تقریباً 70 بچے پڑھتے ہیں۔ ہمارے گاؤں میں تقریباً 170 گھر ہیں ان سب پر امام صاحب کی تنخواہ کی مد میں کچھ پیسے مقرر ہیں اور مسجد کی آمدن جو تھوڑی بہت ہے وہ جمع رہتی ہے مسجد کے دیگر کاموں (عمارت + سپیکر +موٹر + ٹیوٹیاں وغیرہ)کیلئے ۔تو دو باتیں ہوئی:

1۔ امام صاحب کی گاؤں والوں کے ہر گھر پر مخصوص تنخواہ مقرر ہے۔

2۔ مسجد کی آمدن کے پیسے جو چندے سے یا لوگوں کے تعاون سے یا شادی وغیرہ پر جمع ہوئے ۔

اب عرض یہ ہے کہ  جب مہینہ مکمل ہوتا ہے تو امام صاحب کو تنخواہ دینی ہوتی ہے اولاً تو جمع ہوتے ہوتے 10 یا 15  دن لگ جاتے ہیں پھر بھی مکمل جمع نہیں ہوتی تو عرض یہ ہے کہ جتنی جمع ہو وہی امام صاحب کو دیدیں یا جو طے شدہ ہے وہ مسجد کے پیسوں سے پوری کر کے امام صاحب کو انکی مکمل تنخواہ مہینہ کے شروع میں دیدیں  اور جو بعد میں امام کے نام کی تنخواہ جمع ہو گی وہ مسجد کے کھاتے میں جمع ہو جائے گی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

دونوں طرح کرسکتے ہیں یعنی جتنی جمع ہو اتنی ہی دیدیں اور جب باقی  جمع ہو وہ اس وقت دیدیں یہ بھی ٹھیک ہے اور باقی مسجد کے جمع شدہ چندہ میں سے دیدیں اور جب امام کی باقی تنخواہ جمع ہو وہ مسجد کے کھاتے میں جمع ہوجائے تو یہ بھی ٹھیک ہے اور اس صورت میں  مسجد کے چندہ سے جو تنخواہ دی جائے گی وہ امام پر قرض شمار ہوگی جسے امام کی تنخواہ جمع ہونے کے بعد اس میں سے وصول کرلیا جائے گا۔

حاشیہ  ابن عابدين (5/ 417) میں ہے:

 ذكره في البحر عن جامع الفصولين لكن فيه أيضا عن العدة يسع للمتولي إقراض ما فضل من غلة الوقف لو أحرز ا هـ ومقتضاه أنه لا يختص بالقاضي مع أنه صرح في البحر عن الخزانة أن المتولي يضمن إلا أن يقال إنه حيث لم يكن الإقراض أحرز.

البحر الرائق (5/ 259)

وذكر أن القيم لو أقرض مال المسجد ليأخذه عند الحاجة وهو أحرز من إمساكه فلا بأس به  وفي العدة يسع المتولي إقراض ما فضل من غلة الوقف لو أحرز.

کفایت المفتی(7/209)میں ہے:

سوال ) خادمان مسجد مثلاً مؤذن و امام  بوقت ضرورت متولیان مسجد ، مسجد کے وقف مال سے قرض حسنہ دے سکتے ہیں یا نہیں؟

(جواب ۲۰۱) متولی مسجد کو اختیارہے کہ وہ مسجد کے خادموں کو ان کی ضرورت رفع کرنے کے لئے مسجد کے فنڈ سے روپیہ قرض دے دے لیکن یہ شرط ہے کہ قرض کی وصولیابی کی طرف سے اطمینان ہو ۔ ضائع ہونے کا اندیشہ نہ ہو۔

لیسع للمتولی اقراض مافضل من غلة الوقف لو احرز ا ھ … للمتولی اقراض مال المسجد بامرالقاضی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم               

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved