• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

"إنما القبر روضة۔۔۔ "حدیث کا ثبوت

استفتاء

آپ کی خدمت میں گذارش ہے کہ ہماری مسجد میں بیان ہو رہا تھا، بیان والے صاحب نے ایک حدیث بیان کی کہ آپ ﷺ نے فرمایا: "قبر جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے اور جہنم کے گڑھوں میں سے ایک گڑھا ہے”۔ تو بیان کے بعد ایک صاحب جو کہ بریلوی ذہن کے ہیں اور بیان میں بھی نہیں بیٹھتے انہوں نے نماز کے بعد کہا کہ یہ جو آپ نے حدیث بیان کی ہے، یہ حدیث کہاں ہے؟ میں نے تو بہت سی کتابیں پڑھی ہیں مجھے تو نہیں ملی، اب مفتی صاحب آپ سے پوچھنا ہے کہ آیا یہ حدیث ہے یا نہیں؟ اگر ہے تو کونسی کتاب میں ہے اور حدیث صحیح ہے یا ضعیف؟ اس کو بیان کیا جا سکتا ہے یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

یہ حدیث ترمذی شریف میں مذکور ہے اور سند کے لحاظ سے ضعیف ہے اور ضعیف حدیث کو فضائل یا وعید کے سلسلے میں بیان کر سکتے ہیں۔

قال قال رسول الله صلی الله عليه و سلم إنما القبر روضة من رياض الجنة أو حفرة من حفر النار. هذا حديث غريب لا نعرف إلا من هذا الوجه. (الترمذي، أبواب صفة القيامة: 2/ 73)

القبر روضة من رياض الجنة أو حفرة من حفر النار. الترمذي و الطبراني فقط في ترجمة مسعود بن محمد الرملي من معجمه الأوسط عن أبي هريرة كلاهما به مرفوعاً و سند كل منهما ضعيف. (المقاصد الحسنة للسخاوي: 309)

و يجوز عند أهل الحديث و غيرهم التساهل في الأسانيد و رواية ما سوا الموضوع من الضعيف و العمل به من غير بيان ضعفه في غير صفات الله تعالی و الأحكام كالحلال و الحرام و غيرهما و ذلك كالقصص و فضائل الأعمال و المواعظ و غيرها و مما لا تعلق له بالعقائد و الأحكام و من نقل عنه ذلك: ابن حنبل و ابن مهد و ابن المبارك قالوا إذا روينا في الحلال و الحرام شددنا و إذا روينا في الفضائل تساهلنا (و ذكر شيخ الإسلام له ثلاثة شروط: أحدها أن يكون الضعيف غيرشديد فيخرج من انفرد من الكذابين و المتهمين بالكذب و فحش غلطه نقل العلائي الاتفاق عليه. و الثاني أن يندرج تحت أصل معمول به. الثالث  أن لا يعتقد عند العمل به ثبوته بل يعتقد الاحتياط). (تدريب الراوي في شرح تقريب النووي: 149) فقط و الله تعالی أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved