- فتوی نمبر: 16-399
- تاریخ: 15 مئی 2024
- عنوانات: حدیثی فتاوی جات > تشریحات حدیث
استفتاء
میں نے ایک مولوی صاحب کا بیان سنا ہے وہ کہتے ہیں وہ عورت جس کا شوہر اس سے خفا ہو اس کی نماز قبول نہیں ہوتی، چاہے وہ تہجد کیوں نہ پڑتی ہو۔ اس میں کتنی سچائی ہے،؟ اور یہ بھی بتائیں کہ اگر شوہر بہت سخت ہو اور چھوٹی چھوٹی باتوں پر خود ہی خفا ہو جاتا ہو منانے پر بھی نہ مانے تو بیوی کیا کرے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ حدیث،حدیث کی کتابوں میں موجود ہے، تاہم اس کا مطلب یہ ہے کہ شوہر جب کسی شرعی وجہ سے بیوی سے ناراض ہو تو اس عورت کی نماز قبول نہیں ہوتی، ہر طرح کی ناراضگی مراد نہیں، اسی طرح قبول نہ ہونے سے مراد یہ ہے کہ اس پر جتنا اجر شوہر کے ناراض نہ ہونے کی صورت میں ملنا چاہیے تھا اتنا نہیں ملتا۔
فی التیسییرفی شرح الجامع الصغیر
(ثلاثةلايقبل الله لهم صلاة) قبولا كاملا و(لا ترتفع لهم الی السماء حسنة) رفعاتاما (العبد الابق) بلا عذر (حتى يرجع الى مواليه) ذكره بالفاظ الجمع ولم يقل مولاه لان العبد تتناوبه ايدي الناس غالبا (والمراة الساخط عليه زوجها) لموجب الشرعي (حتى يرضى عنها) زوجها (والسكران) اي المتعدي بسكره (حتى يصحو) من سكره (ابن خزيمه حب هب عن جابر)
فى سنن الکبریٰ للبیهقی عن جابر رضی الله تعالی عنه قال قال رسول الله صلی الله عليه وسلم سلم ثلاثة لا تقبل لهم صلاة ولا تصعدلهم حسنة، العبد الابق حتى يرجع الى مواليه فيضع يده في ايديهم والمراة الساخط عليها زوجها والسكران حتى يصحو تفرد به زهير هكذا
© Copyright 2024, All Rights Reserved