• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

اسلامی بینک سے گاڑی لینے کاحکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

اسلامک بینک کے ذریعے گاڑی قسطوں پرلینا جائز ہے ؟

وضاحت مطلوب ہے:

(1)بینک کون سا ہے؟(2)اسلامی انشورنس (تکافل )ہوگی یا نہیں؟(3)گاڑی لینے کی مجبوری کس حدتک ہے؟

جواب وضاحت:

(1)میزان بینک سے لینی ہے(2)اور انشورنس تکافل بھی ہو گی(3)حضرت اہلیہ اور تین بچوں کے ساتھ اب موٹر سائیکل پہ سفر کرنا مشکل ہو گیا ہے اس لیے لینا چاہ رہے ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

ہماری تحقیق میں میزان بینک یا کسی اور اسلامک بینک سے کار لیزنگ کانظام جائز نہیں ،کیونکہ بینک اس کار کی انشورنس

’’تکافل‘‘ کی صورت میں کراتا ہے۔ بعض اہل علم اگرچہ تکافل کو جائز کہتے ہیں مگر ہماری تحقیق میں تکافل اور انشورنس میں کوئی خاص فرق نہیں۔اس کی تفصیل دیکھنی ہو تو ڈاکٹر مفتی عبدالواحد صاحب دامت برکاتہم کی کتاب

’’جدید معاشی مسائل کی اسلامائزیشن کا شرعی جائزہ‘‘میں دیکھ سکتے ہیں۔

پھر تکافل اگرچہ بینک کرواتا ہے تاہم اس کا سبب کسٹمر بنتا ہے اس لیے کسٹمر کے لیے اس طریقے سے گاڑی لینا جائز نہیں۔سائل نے گاڑی (کار)لینے کی جو ضرورت ذکرکی ہے وہ ایسی نہیں کہ جس کے لیے انشورنس (تکافل)کاتحمل کیا جاسکے ۔ یہ  ضرورت  پرانی گاڑی (سیکنڈ ہینڈ کار)سے بھی پوری ہوسکتی ہے

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved