• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

استوی علی العرش کا مطلب

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

محترم قرآن مجیدکی آیت الرحمن علی العرش استوی جس سےیہ ظاہر ہوتا ہے کہ اللہ تعالی عرش پر جلوہ افروز ہیں اور جس چیزپرانسان بیٹھتا ہے وہ انسانی وجود سے بڑی ہوتی ہے جبکہ اللہ تعالی پوری کائنات سے بڑے ہیں تو پھر اس آیت کا کیا مفہوم ہوگا؟ ذرا تفصیل کے ساتھ رہنمائی فرما دیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

آپ کے اشکال کی بنیاد یہ ہے کہ آپ نے استوی کاترجمہ’’بیٹھنا‘‘کیا اورپھر اس بیٹھنےکاوہ مطلب لیا جومخلوق میں لیا جاتاہے،حالانکہ اول تو استوی کاترجمہ’’بیٹھنا‘‘ کےعلاوہ بھی آتا ہے ۔مثلاً’’ غلبہ پانا‘‘ آیت کاترجمہ اگر’’غلبہ پانا‘‘کیا جائے تومذکورہ اشکال پیدا نہ ہوگااور اگر’’استوی‘‘کاترجمہ’’بیٹھنا‘‘ ہی کیاجائے لیکن اس کاوہ مطلب نہ لیا جائے جو مخلوق میں لیاجاتاہے بلکہ جو’’بیٹھنا‘‘اللہ تعالی کی شایان شان ہےاس پرہماراایمان ہے اورہمیں اس بیٹھنے کی حقیقت معلوم نہیں تو پھر بھی مذکورہ  اشکال پیدا نہ ہو گا۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved