- فتوی نمبر: 1-304
- تاریخ: 31 دسمبر 2007
- عنوانات: عقائد و نظریات > منتقل شدہ فی عقائد و نظریات
استفتاء
ایک آدمی جو کہ غصہ کی حالت میں تھا اسی دوران گھر گیا تو گھر والوں نے کہا کہ نماز پڑھی ہے؟ تو اس نے کہا کہ ” نہیں پڑھی اور نہ ہی پڑھنی ہے، کیونکہ عزت نماز پڑھنے سے حاصل نہیں ہوتی، بلکہ عزت تو پیسے سے حاصل ہوتی ہے”۔ اسی دوران بغیر نماز پڑھے سوگیا۔ پھر صبح اذان کے ٹائم پر آنکھ کھل گئی۔ مگر اس آدمی نے نماز نہیں پڑھی حالانکہ وہ آدمی پانچ وقت کا نمازی تھا۔ اٹھا اور وضو کیا اور کام آگیا۔ پہلے قران پاک کی روزانہ تلاوت کیا کرتا تھا مگر اسی وجہ سے تلاوت بھی نہ کی۔
اور بعد میں ایک دو بار یہ بھی خیال آیا کہ نماز کی وجہ سے دکانداری خراب ہوتی ہے اور بعد میں اس کی پشیمانی بھی ہوئی کہ یہ میں نے کیا کر دیا۔ ظہر کی نماز باجماعت ادا کی اور فجر کی بھی قضا کی اور دعا میں اللہ تعالیٰ سے معافی مانگی۔ کیا توبہ قبول ہو جاتی ہے اس طرح؟
الجواب
آپ کا گناہ پر دل سے پشیمان ہونا، اور گناہ کا ترک کرنا، اور قضا شدہ نماز کو ادا کرنا اور اللہ تعالیٰ سے معافی مانگنے سے توبہ ہوگئی۔ لیکن اس طرح کے الفاظ دوبارہ کہنے سے اجتناب کریں اور احتیاطاً تجدید ایمان اور تجدید نکاح کرلیں۔
يا عبادي الذين اسرفوا على انفسهم لا تقنطوا من رحمة الله ان الله يغفر الذبوب جميعاً ان هو الغفور الرحيم.يا ابن آدم لو بلغت ذنوبك عنان السماء ثم استغفرتني أغفرلك. ( مشکوٰة: 304)———————————–فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved